کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 4
وینبغی أن یقسم نھارہ أقساما فأوله لذکر االلّٰہ ویشکرہ وصدرہ للنظر فی أمر الرعیة ووسطه لأکله ومنامه (سلوك المالك فی تدبير الممالك ص 81)
سربراہِ مملکت کے مناسب ہے کہ وہ اپنے دن کے اوقات تقسیم کرے۔ پہلا یعنی صبح کا وقت اللہ کی یاد کے لئے اور اس کے شکر کے لئے وقف کرے۔ دن کا ابتدائی حصہ امور رعایا کے لئے مخصوص کرے اور اس کا درمیانہ ٹائم کھانے اور دم لینے کے لئے۔
آگے چل کر لکھتے ہیں کہ:
وینبغی أن یقھر شھوته فإن من کان عبدھا لا یستحق الملک (ایضاً ص 82)
چاہئے کہ وہ اپنی (مسرفانہ) خواہشات کو دبا دے کیونکہ جو شخص ان کا غلام ہو جاتا ہے، وہ سربراہی کا اہل نہیں رہتا۔
امام ماوروی (ف 250ھ) نے لکھا ہے کہ:
سیاسی امامت کے لئے سات شرطیں ہیں، جن میں سے تین یہ ہیں:
1. عدالت: (سیاسی امامت کے اہل ایسے لوگ ہیں جو) محاسنِ اخلاق سے آراستہ، تقویٰ و طہارت میں فائق ہوں اور اخلاق و مروت اور شائستگی کے منافی امور سے پرہیز کرتے ہوں۔
2. علمی استعداد: صاحبِ اجتہاد ہوں یعنی قرآن و حدیث پر عبور رکھتے ہوں اور پیش آمدہ مسائل ان کی روشنی میں حل کر سکنے کا ملکہ رکھتے ہوں۔
3. سیاسی بصیرت: ملک و رعیت کے تقاضوں اور خصائص سے باخبر ہوں۔ (الاحکام السلطانیہ ص 4)
اور اس کو جو لوگ انتخاب کریں وہ ’’بے بصروں اور بے خبروں‘‘ کا ٹولہ نہ ہو بلکہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے علم و دیانت سے متصف حضرات ہوں:
الرأي والحکمة المودیان إلی اختیار من ھو للإمامة أصح وبتدبیر المصالح أقوم وأعرف (أیضاً)
یعنی ایسی رائے اور دانائی مطلوب ہے جو امامت کے لئے قابل ترین اور مصالحِ قوم کے لئے مضبوط اور باخبر شخص کے انتخاب پر منتج ہو۔
تقریباً تقریباً یہی شرائط ان کے وزراء اور مشیرانِ کار اور احکامِ اعلیٰ کے لئے بھی ضروری ہیں۔