کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 24
1. حضرت سید ابو الحسن الموسوی الاصفہانی النجفی المجتہد
2. حضرت مولانا محمد علی قمی مجتہد کربلائے معلیٰ
3. رئیس الفقہاء الکملاء مولانا سید کلب مہدی مجتہد
4. حضرت سید علامہ محمد سبطین
5. حضرت حکیم سید محمد ممتاز حسین شاہ صاحب رضوی
6. صدر المفسرین علامہ سید علی الحائری
7. حضرت مولانا سید راحت حسین صاحب مجتہد گوپالپوری
8. حضرت مولانا سید محمد صاحبدہلوی
اس کے علاوہ حافظ ابن حجر کا قول (جو میری گزارشات کے مطابق ہے) نقل کر کے ’’فلک النجاۃ‘‘ کے مصنف نے ص 327 / 1 پر اس کی تائید بھی کی ہے۔ فھو المقصود وللّٰہ الحمد۔
انا للہ وانا الیہ راجعون:
خلیفہ اور وصی کے سلسلہ میں جتنی روایات، نصوص اور حکایات بیان کی گئی ہیں، ان میں سے ایک بھی اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جا سکے اور شیعہ حضرات نے جن حکایات اور روایات کو ’معارف اسلام علی و فاطمہ نمبر‘ میں بنیاد بنا کر ذکر کیا ہے ان کو پڑھ کر ان لوگوں کی علمی کم مائیگی پر انتہائی رحم آتا ہے۔ اگر وہ لوگ کربلا کے سانحہ کے بجائے اپنی اس بے بضاعتی پر ماتم کیا کریں تو شاید بہتر رہے۔ اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں ایک صاحب بھی ایسے اہلِ علم نہیں ہیں جس کو روایات کے سلسلہ میں ان غیر ذمہ دار لوگوں کو غیر علمی دھاندلیوں پر غیرت آئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
خلافت، علی رضی اللہ عنہ کی سٹیج نہیں:
ہمیں اس شمارہ میں یہ پڑھ کر سخت حیرت ہوئی کہ ان کے نزدیک حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ صرف وصیِ رسول نہیں کچھ اور بھی ہیں، مثلاً
1. یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور کے سوا اللہ کے تمام نبیوں اور رسولوں سے افضل بھی ہیں۔ (العیاذ باللہ (ص 47.48)
2. یہ کلمۃ اللہ، یہ عین اللہ، یہ اذن اللہ، یہ نفس اللہ، یہ وجہ اللہ، یہ کرم اللہ، یہ مظہر اللہ، یہ