کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 14
حضرۃ الشیخ الطباخ الحلبی: حضرت شیخ محمد راغب طباخ بن الحافظ محمود بن الہاشم الطباخ الحلبی رحمۃ اللہ علیہ راقم الحروف کے تیسرے شیخ اور بزرگ ہیں جن سے مجھے ’’اجازہ‘‘ کے اصول کے پر قرآن و حدیث کے علاوہ دوسرے بیشتر علوم و فنون کی کتابوں اور ان کے مؤلفین تک کی اسانید اور مرویات کی اجازۂ عامہ حاصل ہوئی۔ اس اجازہ میں راقم الحروف اور حضرت مولانا عبد التواب رحمۃ اللہ علیہ دونوں استاذ شریک ہیں۔ قصہ یوں ہوا کہ حضرت طباخ کی کتاب ’’الانوار الجلیلہ فی مختصر الاثبات الحلبیہ‘‘ نظر سے گزری تو مؤلفِ کتاب کی اسانید کی وسعت اور ہمہ گیری سے بہت متاثر ہوا۔ حضرت مولانا عبد التواب رحمۃ اللہ علیہ سے ان کے خصوصی روابط تھے، ان کی معرفت ان سے اجازت طلب کی تو حضرت مولانا عبد التواب رحمۃ اللہ علیہ کی درخواست پر انہوں نے ہم دونوں کو اجازۂ عامہ سے نوازا۔ ہفت روزہ الاعتصام کے مدیر مولانا بھوجیانی نے مولانا عبد التواب رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ کے تذکرہ میں حضرت طباخ حلبی کا جو ذکر فرمایا ہے وہ صرف میری اسی روایت پر مبنی ہے۔ قرآنِ حمید کی سند جو حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت ابی بن کعب، حضرت زید بن ثابت اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہم کی روایت پر مبنی ہے اس کا اہم ذریعہ بھی حضرت الطباخ کی اسانید ہیں۔ میری سند یوں ہے: سندِ قرآن: اجازۃً: مجھے شیخ محمد راغب طباخ حلبی سے وہ اپنے شیخ کامل الموقف حلبی سے وہ اپنے والد احمد الموقف سے۔ وہ عبد الرحمٰن الموقف حنبلی سے، وہ عبد اللہ موفق الدین سے وہ شیخ عبد الرحمٰن دمشقی سے، وہ شیخ محمد بصیر سے، وہ شیخ مصطفےٰ الشہیر بالعم سے وہ شیخ محمد بقری سے۔۔۔۔ وہ شیخ علی شبر املسی اور شیخ سلطان المزاحی سے، ونوں شیخ عبد الرحمٰن یمنی سے، وہ اپنے والد شیخ یمنی وار شیخ شہاب الدین احمد سنباطی سے۔ شیخ شحاذہ الیمنی شیخ طبلاوی سے وہ شیخ الاسلام القاضی زکریا الانصاری سے وہ شیخ عثمان الزبیدی سے وہ ابو الخیر جزری سے وہ عبد الرحمٰن بغدادی سے وہ شیخ ابن الصائغ سے وہ علی بن شجاع صہر الشاطبی سے وہ ابو القاسم بن فیرہ بن خلف الرعینی الشاطبی سے وہ علی بن ہذیل سے وہ ابو داؤد