کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 11
مقدمۃ التفسیر والتعبیر مولانا عزیز زبیدی وار برٹن شمارہ ہذا سے ہمارے محترم دوست مولانا عزیز زبیدی مسلسل تفسیر قرآن کا آغاز فرما رہے ہیں۔ تفسیر اور مفسر کے بارے میں تو ہم کچھ کہنے کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ کیونکہ تفسیر و تعبیر قارئین کے سامنے ہے اور مفسر جانے پہچانے لیکن اس بابرکت افادہ کو قائم رکھنے کے لئے احباب سے درخواست ہے کہ مولانا موصوف کے حق میں متنوع پریشانیوں اور الجھنوں سے نجات کے لئے دعائے خاص فرمائیں جن میں سے مولانا کی اہلیہ کی علالتِ مدید اور کچھ عرصہ سے خود مولانا کی ناسازیٔ طبع خاصی اہم ہیں۔ سلسلۂ تفسیر سے قبل مقدمۂ تفسیر ہدیۂ قارئین ہے جس میں موصوف نے قرآن اور خود اپنے بارے میں بہت سی مفید معلومات کے علاوہ اپنا تفسیری فکر و ذوق اور اسلوب و انداز ملحظات (Notes) کی صورت میں بیان کیا ہے جس سے اس تفسیر کی اہمیت و ضرورت بھی واضح ہو رہی ہے۔ (ادارہ) ترجمہ: شمس العلماء مولانا نذیر احمد دہلوی بن سعادت علی بجنوری رحمۃ اللہ علیہ (م 1331ھ / 1836ء) نے قرآنِ حمید کا ترجمہ کیا تھا۔ گو اس کی بعض باتیں کھٹکتی ہیں تاہم مجموعی لحاظ سے خوب ہے، اس لئے ہم نے بنیاد اسی ترجمہ کو بنایا ہے۔ جزوی تغیّر کے سوا باقی سارا ترجمہ ان کا ہے۔ تفسیر و تعبیر: تفسیر اور تعبیر کا انداز، تبلیغی اور خطابی رکھا ہے کیونکہ یہ اس کا قدرتی اسلوب اور مطلوب ہے۔ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ (المائدہ: ۶۷) لغوی معنی حد درجہ ضروری ہیں لیکن میں زیادہ تر قرآنِ حکیم کو اس کے سیاق میں دیکھتا ہوں۔ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان احوال و ظروف کو سامنے رکھتا ہوں، جن میں