کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 40
کتاب کا مقدمہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔ پہلی بار یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی مگر جلد ہی نایاب ہو گئی۔ طویل عرصے کے بعد جمعیت طلبہ اہلِ حدیث نے یہ کتاب دوبارہ شائع کی ہے۔
مرتب کا اندازِ بیان دلچسپ ہے اور خصوصاً خانوادہ ولی اللٰہی کا ذِکر جس والہانہ انداز سے کیا گیا ہے قابلِ مطالعہ ہے جا بجا اشعار سے عبارت میں رنگینی پیدا کی گئی ہے۔ کتاب قابلِ مطالعہ ہے۔
......٭٭٭٭......
کتاب : محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ غیر مسلموں کی نظر میں
جمع و ترتیب : محمد حنیف یزدانی
طباعت : گوارا
صفحات : 212
قیمت مجلد : 5 روپے
ناشر : مکتبہ نذیریہ الپتگین سٹریٹ مکان نمبر 32 اچھرہ لاہور
عربی کا مشہور مقولہ ہے۔ الفضل ما شھدت به الاعداء
محمد حنیف یزدانی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم سے متعلق غیر مسلم مستشرقین اور راہنماؤں کے خیالات جمع کیے ہیں ۔ کتاب واضح طور پر تین حصوں میں منقسم ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، قرآن اور صحابہ رضی اللہ عنہم (غیر مسلموں کی نظر میں ) دو چار نو مسلموں کے قبولِ اسلام کی ایمان افروز کہانی بھی پیش کی گئی ہے۔
قرونِ وسطےٰ میں عیسائی پادریوں نے یورپ میں مسلمانوں کی ایسی تصویر پیش کی کہ:
؎ بوئے خوں آتی ہے اس قوم کے فسانوں سے
مگر گزشتہ صدی ڈیڑھ میں یہ طلسم ٹوٹ چکا ہے۔ کار لائل نے اس طلسم کو توڑنے کی پہلی کوشش کی اور پھر غیر مسلم مستشرقین کے لئے مخالفت کے باوجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت سے انکار ناممکن ہو گیا۔ کتاب میں درج آراء و خیالات پڑھنے سے بجا طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو محسنِ انسانیت اور عظیم راہنما قرار دیتے ہیں ۔ تو اسلام ہی کیوں نہیں قبول کر لیتے۔ بات دراصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو محض ایک عرب راہنما کی حیثیت سے مطالعہ کیا اور قرآن کریم کو شخصی افکار و خیالات سے تعیر کیا۔ اس ذہنی پس منظر کے لوگوں سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ حلقۂ اسلام میں داخل ہو جاتے۔ تاہم جن سعید روحوں نے قرآن کریم کو الہامی کتاب کے طور پر مطالعہ کیا وہ اسلام کی گود میں آگرے۔
ایک غیر مسلم کا یہ قول ان لوگوں کے لئے سرمۂ بصیرت ہے جو قرآن کو محض اخلاقی کتاب قرار دیتے ہیں ۔