کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 37
ہو گا آپ نے کس قدر مصروف زندگی گزاری ہے۔ آپ کو مطالعہ اور تصنیف و تالیف سے حد درجہ شغف تھا۔ ان کی ایک ذاتی ڈٓئری میں لکھا ہوا ایک شعر ان کے اس میلانِ طبع کی کتنی صحیح عکاسی کرتا ہے۔ ؎
ہمارا کام کیا دُنیا سے، مکتب ہے وطن اپنا
چلیں گے جب کہ دنیا سے ورق ہوں گے کفن اپنا
تاریخِ وصال آپ کے فرزند ڈاکٹر محمد اسماعیل محمودی نے کہی:
آں بزرگِ ما بحق واصل شدہ، حقا مگر
کیفِ ما با قیست، مے ریزد کہ جامِ ما شکست 530
خستہ محمودیؔ! بگو تاریخِ وصلِ اُو کہ وائے
والدیم عبد الرحیم از عالم دنیا برفت 532
69 ھ 13
آپ علمائے اہل حدیث میں سے ایک ممتاز عالم تھے۔
اولاد:
آپ کے دو صاحبزادے مولوی محمد اسحاق صاحب اور جناب ڈاکر محمد اسماعیل محمودیؔ ہیں ۔ تین صاحبزادیاں تھیں ۔ جن میں سے دو اللہ کو پیاری ہو گئیں ۔ ایک بقیدِ حیات ہیں ۔ آپ کے نواسے عالم بھی ہیں اور حافظ بھی۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور ان کی اولاد کو پورے طور پر ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق بخشے۔ آمین۔