کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 34
پشاور میں : 1913ء میں جب ’’سر سیدِ سرحد‘‘ جناب صاحبزادہ عبد القیوم صاحب کو اسلامیہ کالچ پشاور کے عظیم کتب خانہ کی ترتیب و نگرانی کے لئے کسی موزوں شخصیت کی ضرورت محسوس ہوئی تو ان کی نگاہِ انتخاب آپ پر پڑی، چنانچہ انہوں نے پہلے ایک خط کے ذریعے اس عظیم ذمہ داری کو قبول کرنے کی دعوت دی اور بعد ازاں بذریعہ تار آپ کو بلا لیا۔ پھر یہی لائبریری جسے ’’مکتبہ علوم شرقیہ دار العلوم الاسلامیہ‘‘ پشاور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ آپ نے اس قدر خلوص، محنت اور جانفشانی سے اس ذخیرۂ کتب کی نگہداشت کی کہ پانچ سال کے قلیل عرصہ میں ان کتابوں کی ایک تفصیلی اور تحقیقی فہرست مرتب فرما لی جو ’’لباب المعارف العلمیہ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ بلاشبہ ’’لباب المعارف العلمیہ‘‘ کو تصنیفاتِ علومِ شرقیہ اور ان کے مصنفین کے بارے میں تفصیلی اور تحقیقی معلومات موجود ہیں ۔ علومِ شرقیہ پر تحقیقی کام کرنے والے ملکی و غیر ملکی اس فہرستِ کتب سے بے نیاز نہیں ہو سکتے۔ وہ حوالے (Reference) کے طور پر اس کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ کی زندگی کا یہ عظیم کارنامہ ہے۔ لیکن آپ نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس لائبریری کی ترتیب و تنظیم کے علاوہ دمِ واپسیں تک قرآن مجید، علومِ دینیہ اور عربی زبان کی بڑی خدمت کی۔ آپ نے کئی اہم عربی تصنیفات کا اردو میں ترجمہ کیا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ترجمہ کرنے کا خصوصی ملکہ عطا فرمایا تھا۔ آپ کے تمام تراجم میں سلاست اور روانی ہے، مشکل اور دقیق مقامات کو بڑی خوبی اور مہارت سے ام فہم بنا دیتے ہیں ۔ چونکہ آپ کے محبوب مصنفین حضرت امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ ، علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ ، حضرت شاہ ولی اللہ محدثِ دہلوی رحمہ اللہ ، حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ اور علامہ طنطاوی رحمہ اللہ جوہری تھے اس لئے انہی کی اکثر کتابوں کا آپ نے ترجمہ کیا۔ تراجم کے علاوہ آپ نے عربی زبان کی ایک لغت (ڈکشنری) اور ایک عربی گرائمر بھی تصنیف فرمائی۔ عربی زبان کے نئے سیکھنے والوں کے لئے آپ نے ایک سلسلہ ’’صحائفِ اربعہ‘‘ کا تالیف فرمایا جس میں براہِ راست عربی سکھانے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ تصنیفی خدمات: 1. لباب المعارف العلمیہ فی مکتبۃ دار العلوم الاسلامیہ، پشاور 2. روء الاخوان۔ یہ عربی زبان کے متداول اور کثیر الاستعمال الفاظ کی ڈکشنری (لغت) ہے۔ جس میں