کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 26
قوم کے مصالح اور مستقبل کو بھی بیچ کھاتے ہوں ۔ یہ آزر، انہی عمائدین میں سے ایک تھا، جن کے دم قدم سے نمرود کی خدائی سلامت تھی۔ گویا کہ یہ ’’نمرودی سنتِ سیئہ‘‘ اور ’’آزادی حکمتِ عملی‘‘ ہے جس کو اسی ٹائپ اور قماش کے لوگوں کے ذریعے ابلیس اور اس کی ذرّیّت لے کر چل رہی ہے۔
دین اور دنیا کی تفریق بھی آزری اور نمرودی حکمتِ عملی کی یادگار ہے کیونکہ یہ طرزِ حکومت انہی لوگوں نے ایجاد کیا تھا۔ ان کے ہاں بیتؔ الحکومۃ کا وارث حکمراں ہوتا تھا اور ہیکل کا کاہن دنیاوی حکومت کا مالک حکمراں ہوتا تھا، مذہبی اور نام نہاد روحانی حکومت کاہن کے حوالے ہوتی تھی۔ دراصل یہ ’’بنارسی ٹھگ‘‘ تھے جو ایک دوسرے کی ملی بھگت سے بندگانِ خدا کا استحصال کیا کرتے تھے۔
آزر بہت بڑا آرٹست تھا۔ صناعی برسی شے نہیں ، لیکن جب یہ روحای رومان، جنسی ارمان، ذہنی عیاشی اور تن آسانی کا سامان بن جاتی ہے اس وقت اس کی مضرت اس کی افادی حیثیت پر غالب آجاتی ہے۔ جتنی یہ انسانی خدمات انجام دیتی ہے، اتنی ہی یہ انسان اور اس کی آخرت کے لئے غارت گر ثبات ہوتی ہے۔
اس ظالم نے اپنی صنعتی صلاحیتیں ، بت تراشی، تبکدہ کی آرائش اور استحکام کے لئے صرف کر ڈالی تھیں ، اس فن میں اس کی یکتائی نے خدا کی یکتائی اور وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی۔ بابلیوں کو اتنے خدا، اتنے مشکل کشا اور داتا مہیا کیے کہ ان کی تنگیٔ داماں کی شکایت ہو گئی۔
نمرود کے بے شمار مجسمے بنائے۔ اس کی خدائی کے عجیب عجیب روپ تخلیق کیے، ستاروں کو خدا بنا کر ان کی مورتیوں کے انبار لگا دیئے۔ سورج اور چاند کے اصنام تیار کئے اور پھر پوری قوم کو ان کے گرد جمع کرنے کا فریضہ بھی سر انجام دیا۔ لگ ان کے گرد طواف کرتے۔ ان کے حضور چلہ کشی اور اعتکاف کے نذرانے پیش کرتے۔ جو پیشانی خدا کے حضور نہ جھک سکی وہ اپنے ہاتھ کے گھڑے ہوئے بتوں کے حضور یوں رسوا ہوئی کہ خدا کی پناہ!
سورت انعام میں آیا ہے:
اِذْ قَالَ اِبْرَاھِيْمُ لِاَبِيْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِھَة (الانعام)
جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کہ آپ بتوں کو خدا بناتے ہیں !!
اصنام صنم کی جمع ہے۔ صنم کے لغوی معنی مضبوط اور قوی کے ہوتے ہیں ۔ چنانچہ کہتے ہیں صَنِمَ الْعَبْدُ غلام طاقت ور اور مضبوط ہو گیا۔ امام راغب کی تصریحات سے پتہ چلتا ہے کہ ہر وہ چیز صنم ہے جس کے تعلق