کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 23
ماخذ کیا ہیں ؟ اس کے ساتھ آپ کو یہ بھی بتانا ہو ا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کی بنیاد کیا ہے؟ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کے کس کم کی تعمیل میں قربانی کے جانور مکہ شریف بھیجے؟ اور کیا آپ کے زمانہ میں بین الاقوامی ضیافت کا اہتمام ہوا تھا؟ حاصل کلام: ہم نے پرویزؔ صاحب اور ان کے ’’دلائل‘‘پر مناسب حد تک تنقید کر دی ہے جس سے ان کے معتقدات کی خامی اور ان کے استدلال کی کمزوری بلکہ ان کے اندازِ فکر کی کجی بخوبی ظاہر ہے اور یہ امر بخوی روش ہے کہ وہ اپنا مدعا ثابت نہیں کر سکے بلکہ اپنے مزعومہ دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے قرآن مجید کے غلط ترجمہ اور غلط تشریحات کے مرتکب ہوئے ہیں اور اس ضمن میں انہوں نے کتنی باتیں ایسی کہی ہیں جن کا ثبوت انہوں نے نہیں دیا اور نہ ہی قیامت تک دے سکیں گے (وَلَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا) اور جب تک وہ ان امور کا اثبات نہ کر سکیں ان کے لئے زیبا نہیں کہ پوری امت کے مدِ مقابل بنیں اور ڈیڑھ ہزار سال کے عملی تواتر کو ملوکیت او پیشوائیت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ اور پورے اسلامی نظام کو محرّف قرار دیں ۔ بحث کے دوسرے پہلو: ہم نے اس بحث کے چند پہلو عمداً نظر انداز کر دیئے ہیں اور اس کا سبب خوفِ طوالت کے علاوہ یہ خیال بھی ہے کہ ان پہلوؤں پر دوسرے اہل قلم روشنی ڈالیں گے۔ ہم نے پرویزی دلائل پر تنقید کو اس لئے ترجیح دی ہے کہ اکثر معاصرین بحث کے اس انداز کو نظر انداز کر جاتے ہیں اور اکثر مقالہ نگار اپنے خیالات کو مثبت انداز میں کہنے کے عادی ہیں ۔ مخالف فریق کے دلائل کو اس کے مسلمات کی رُو سے ردّ کرنا اگرچہ مشکل نہیں لیکن ہمارے احباب اس طرف کم سے کم توجہ دیتے ہیں ۔ اس لئے ہم نے اس انداز کو ضروری سمجھا۔ اقتصادی نقطہ نگاہ: منکرینِ سنت اور کچھ اباحت پسند حلقے قربانی کو معاشی اور اقتصادی حیثیت سے بھی نقصان دہ خیال کرتے ہیں اور بعض حضرات جانوروں کی قلت کا رونا بھی روتے ہیں ۔ ان کے اس اعتراض کو صحیح باور کرنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہم اس امر کا اعتراف کریں کہ اسلام کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ وہ دینِ کامل ہے بلکہ یہ ہماری معاشیات کے لئے مضر اور اقتصادیات کے لئے تباہ کن ہے۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم ماہرِ اقتصادیات نہیں لیکن اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اقتصادی استحکام کے