کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 17
’’حضرت ابراہیم کو اس قربانی کا حکم نہ دیا گیا تھا۔‘‘
قرآن دانی کا ماتم:
پھر ان کا کمال اور ہاتھ کی صفائی ملاحظہ فرمائیے کہ اسماعیلی الفاظ ’’اِفْعَلْ مَا تُؤْمَرُ کا ترجمہ ان الفاظ ان الفاظ میں کرتے ہیں کہ:
’’ابا جان! جس بات کا اشارہ آپ کو ملا ہے اسے بلا تامل کر گزرئیے۔‘‘
ہم پرویز صاحب اور ان کے عقیدت مندوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ’’تُؤْمَرُ‘‘ کا معنی ’’اشارہ ملا‘‘ کس لغت میں لکھا ہے؟ اگر آپ کو اپنے ترجمہ پر اصرار ہے تو لغتِ عرب سے ثبوت دیجئے اور اگر اس لفظ (تُؤْمَرُ) کا مادہ امر ہے تو ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم آپ کی قرآن دانی کا ماتم کریں ، آپ کو مفسرِ قرآن کی بجائے محرّفِ قرآن تصور کریں اور آپ کے طبع زاد ’’معارف القرآن‘‘ کو پرکاہ کے برابر بھی وقعت نہ دیں ۔
ہاں یہ بھی فرمائیے کہ آپ کے پاس اپنے اس دعویٰ پر کیا دلیل ہے کہ اس خواب کے مجاز کی حقیقت کچھ اور تھی۔ پھر آپ نے فقرہ نمبر 5 میں ان الفاظ کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ:
’’اگر یہ حکم ہے تو اس کی تعمیل میں قطعاً تامل نہ کیجئے۔‘‘
براہِ نوازش فرمائیے کہ ’’اگر یہ حکم ہے‘‘ قرآن مجید کے کن الفاظ کا ترجمہ ہے۔ ہاں یہ بھی بتا دیجئے کہ آپ کو لغت عرب سے آزاد ترجمہ کرنے کا حق کس نے دیا ہے؟ اور آپ کس برتے پر مفسرینِ قرآن اور محدّثینِ عظام کے منہ آرہے ہیں ۔
پھر آپ نے انہی آیات کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
’’اس بیٹے کو اللہ تعالیٰ نے کعبہ کی تولیت کے لئے منتخب کر لیا۔‘‘ (فقرہ نمبر 5)
محترم! یہ فقرہ کن الفاظ کا ترجمہ اور کونسی آیت کا مفہوم ہے؟ قرآن کریم کے بیان کے مطابق تو اس وقت کعبہ کا نام و نشان بھی نہ تھا اور حضرت ابراہیم کو بنائے کعبہ کا حکم ہی اس واقعہ کے کافی عرصہ بعد ہوا۔
چلتے چلتے یہ بھی فرما دیجئے کہ آپ کا یہ فقرہ کہ:
’’اللہ نے پکارا اے ابراہیم! تم نے خواب کو حکمِ خداوندی پر محمول کر کے اس کی پوری تعمیل کر دی۔‘‘ کن الفاظ کا ترجمہ ہے؟