کتاب: محدث شمارہ 22 - صفحہ 11
قربانی کی مشروعیّت اور منکرینِ سُنّت کا موقف
چوہدری غلام احمد پرویزؔ کے دلائل پر تنقید و تبصرہ
حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری
مشروعیّت کی سب سے بڑی دلیل:
ہم تسلیم کرتے ہیں کہ قربانی کے جانور کی عمر، ایامِ قربانی کی تحدید، وجوبِ قربانی کے لئے ضروری نصاب اور اس قسم کی بعض دوسری جزئیات میں فقہاء کے ہاں اختلاف موجود ہے لیکن نفسِ قربانی کی مشروعیّت اور اس امر پر کہ قربانی کسی خاص مقام سے مخصوص نہیں ۔ تمام دنیائے اسلام کا اتفاق اور پوری اُمّت کا اجماع ہے۔ قرآن مجید میں اختصار اور احادیثِ نبویہ میں پوری وضاحت سے اس کا تذکرہ اور تفصیلات موجود ہیں اور ملّتِ اسلامیہ کا متواتر عمل اس کی مشرعیّت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ عہدِ نبوت سے آج تک ہر نسل کے بعد دوسری نسل پورے یقین و اذعان کے ساتھ اس پر عمل پیرا رہی ہے۔ ہر عہد کے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں نے اپنے اسلاف سے یہ طریقہ اخذ کیا اور آنے والی پشت کے کروڑوں افراد تک پہنچایا۔ اگر تاریخِ اسلام کے کسی دور میں اسے از خود ایجاد کر کے دین میں شامل کیا گیا ہوتا تو ناممکن بلکہ محال اور قطعی محال تھا کہ امت اس بالاتفاق قبول کر لیتی۔ عقل اس امر کو
............................................................................................................................
اس اہم آرٹیکل کی اشاعت کے ساتھ قارئین کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ فاضل مقالہ نگار، ان دنوں علالت طبع کے باعث سول ہسپتال سرگودھا میں زیرِ علاج ہیں ۔ گزشتہ دنوں موصوف پر کئی ایک بیماریوں ، ذیابیطس، پھیپھڑے میں کسی فاسد مادہ کا اجتماع اور انفلوئنزا وغیرہ کا یک لخت شدید حملہ ہوا جس سے طبیعت تشویشناک حد تک بگڑ گئی تھی۔ اب اگرچہ کئی ایک تکالیف سے افاقہ ہے لیکن فاسد مادہ کی نہ تو ابھی تک تشخیص ہو سکی ہے اور نہ ہی اس کی پیدائش رُک رہی ہے جس سے صحت بحال نہیں ہو رہی۔ احباب حافظ صاحب کے لئے خصوصی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ موصوف کو صحتِ کاملہ عاجلہ سے نوازے۔ آمین۔
(ادارہ)