کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 6
حدیثِ پاک
کمزور جنس:
رویدک یا انجشة لا تكسر القوارير قال قتادة يعني ضعفة النساء
اے انجشہ! تو (گانا) چھوڑ دے! شیشے نہ توڑ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس سے مراد عورتوں کی کمزوری ہے۔ (بخاری و مسلم عن انس رضی اللہ عنہ )
محدّثِ دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
شبه النساء بالقواریر فی الرقة والضعف وسرعة الانکسار (لمعات)
یعنی عورتوں کو شیشے سے۔ تشبیہ دی ہے۔ رقت میں ، کمزوری میں اور جلدی چکنا چور ہونے میں ۔
غور فرمائیے! جس آبگینے کی نزاکت کا یہ عالم ہو کہ صرف حسنِ آواز کی لطیف ٹھوکر سے چکنا چور ہو سکتا ہے اسے کار زارِ سیاست کے جھگڑوں ، طوفان و زلازل اور ایٹم بموں کی مشتعل دنیا میں قدم رکھنے کا کیسے حوصلہ ہو سکتا ہے کیونکہ حاکم اور سربراہِ مملکت کے لئے توانا، سخت اور چٹان کی مانند مضبوط ہونا ضروری ہے اور عورت کے مندرجہ بالا نقائص اس سربراہی کے بوجھ کے قطعاً متحمل نہیں ہو سکتے۔ خاص کر جو شخص جلد متاثر ہو سکتا ہے وہ خواہ مرد ہی کیوں نہ ہو، سربراہی کے لائق نہیں ہوتا۔ اور جس جنس کی خاصیت ہی ’’زود پذیری‘‘ اور ’’جلد متاثر ہونا‘‘ ہو وہ اس کی کیسے اہل ہو سکتی ہے؟
وہ قوم کبھی کامیاب نہ ہو گی:
حضور علیہ السلام نے ایران کی ایک شاہزادی کی سربراہی کا ذکر سن کر فرمایا تھا:
لن یفلح قوم ولّو امرھم امراۃ (بخاری)
وہ قوم کبھی کامیاب نہ ہو سکے گی جس نے کسی عورت کو اپنا حکمراں بنا لیا۔
پرویز شاہِ کسریٰ کو اس کے بیٹے نے قتل کر دیا تھا۔ اور چھ ماہ بعد وہ خود بھی چل بسا تھا۔ ولی عہد اور کوئی نہیں تھا، مجبوری تھی، اس پر انہوں نے شاہزادی بوران کو تخت پر بٹھا دیا اور بالکل اسی طرح جس طرح کبھی ہر طرف سے مایوس ہو کر متحدہ محاذ نے محترمہ فاطمہ جناح کو انتخاب کیا تھا۔ اس صورتِ حال کو دیکھ کر مندرجہ بالا ارشاد ہوا تھا۔