کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 5
ظاہر ہے یہ امور ایک سربراہِ مملکت اور افسری کے فرائض اور پوزیشن کے لحاظ سے بالکل بے جواز ہیں ۔ ملک کا فرمانروا اور افسر چھپ کر نہیں بیٹھ سکتا اور نہ ہی اسی طرح کارِ حکومت کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔
ذمہ دار:
فرمایا: اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَي النِّسَآءِ (النساء) مرد عورتوں کے ذمہ دار اور نگران ہیں ۔
تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے کہ:
قد ورد انھن ناقصات عقل و دین والرجال بعکسھن کما لا یخفٰی
کیونکہ مردوں کے برعکس عورتیں عقل اور دین میں ناقص ہیں ۔
تابعدار:
اس کے بعد فرمایا:
فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ (النساء، ع ۶) پھر جو عورتیں نیک ہیں وہ تابعدار ہیں
تابعدار، ذمہ دار اور نگران نہیں ہوتا۔
تادیب:
وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ (النساء۔ ع ۶)
اور تمہیں جن کی بد خوئی کا ڈر ہے ان کو سمجھاؤ اور ان کے بسترے الگ کر دو اور ان کو مارو۔
تادیب، نگران کا کام ہوتا ہے، محکوم کا نہیں ۔
اطاعت:
فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْھِنَّ سَبِيْلًا (النساء۔ ع۶)
اب اگر وه تمہاری اطاعت کر لیں تو تم ان پر الزام کی راہ مت تلاش کرو۔
اطاعت شعاری، نگران اور رہنما کا شیوہ نہیں ہوتا، رعایا کا ہوتا ہے۔ گویا کہ یہ جنس فطری طور پر تابعدار بنائی گئی ہے۔ رہنما، نگران اور حاکم نہیں بنائی گئی ہے۔ اسی لئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ چند لمحے بحیثیت نگران بسر کرنے کے بعد مرتے دم تک پچھتاتی رہیں بلکہ یہاں تک کہہ ڈالا کہ مجھے حضور کے روضۂ پاک میں نہ دفن کیجیئو کیونکہ مجھ سے ایک جرم ہو گیا ہے یعی یہی میدانِ سیاست میں نکلنے کا۔