کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 47
خواہ وہ کتنے بھی اتباعِ سنت کے جذبہ سے کیوں نہ ہو، اس لئے بہتر ہے کہ بزرگوں کا فیض باقی رکھنے کے لئے ان کا مواد صرف ان کی تحقیقی کی صورت میں پیش کیا جائے۔ پھر حافظ صاحب مرحوم کی کتب تو ایسی جامع ہوتی ہیں کہ ایک مسئلہ میں بیسیوں دوسرے مسئلے بھی حل کرتے جاتے ہیں ۔ ضرورت ہے کہ ’’مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‘‘ کی طرح ان کے جملہ رسائل و فتاویٰ موضوع اور مسائل کی ترتیب سے مرتب کئے جائیں ۔ اس طرح سے ان کی جملہ تصنیفات بھی اکٹھی ہو جائیں گی ورنہ چھوٹے رسائل کا اس طرح محفوظ رہنا بڑا مشکل ہے نیز حافظ صاحب مرحوم کی شخصیت اور ان کی فکری اور علمی عظمت کا صحیح اندازہ بھی اسی وقت ہو سکے گا۔ کاش کہ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب رحمہ اللہ کا کوئی خلف پیدا کر دے جو ان کا نام و کام باقی رکھ سکے۔ ......٭٭٭٭...... کتاب : اشاریہ تفسیر ماجدی (الفاظ و مضامین، اسماء و اماکن) مرتبہ : حافظ نذر احمد پرنسپل شبلی کالج لاہور سائز و ضخامت : 18x22/6۔ تفسیر ماجدی کے مطابق کتابت و طباعت : آفسٹ اور سفید کاغذ قیمت : 3 روپے ملنے کا پتہ : مسلم اکادمی 18/29 محمد نکر، علامہ اقبال روڈ لاہور جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان، ارض مقدس، فلسفہ نماز وغیرہ کے مصنف حافظ نذر احمد صاحب کا ترتیب کردہ ’’اشاریہ برائے تفسیر ماجدی‘‘ ان حضرات کے لئے نہایت مفید ہے جن کے پاس تفسیر ماجدی ہے۔ اشاریہ ترتیب دینا بڑا محنت طلب کام ہوتا ہے اور پھر وہ بھی کسی دوسرے کی کتاب کا۔ تفسیر ماجدی کی اہمیت اور مقبولیت سے اس کے قارئین واقف ہیں لیکن خود اس کے مصنف مولانا عبد الماجد دریا آبادی اپنی مصروفیات میں اشاریہ جیسا محنت طلب کام نہ کر سکے۔ تفسیر ماجدی کے بالمقابل جب مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ اور مولانا ابو الاعلیٰ مودودی کی تفاسیر کے اخیر میں خود ان کے صنفین کے اشارے تفسیروں سے ملحق نظر آئے تو تفسیر ماجدی کی یہ کمی خاصی محسوس ہوتی تھی۔ اللہ کا شکر ہے کہ حافظ نذر احمد صاحب کے خلوص اور ذوق و شوق سے یہ خلا بھی پورا ہو گیا اور سائز کی مناسبت کی بنا پر اسے تفسیر ماجدی کے ساتھ ہی جلد بھی کرایا جا سکتا ہے۔ حافظ صاحب نے اسے تربیت دینے میں بہت عرق ریزی سے کام لیا ہے اور پھر دوسرے بے شمار مشاغل کے ساتھ تو اس کام کی تکمیل کارے دار ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضلِ