کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 46
اہل حدیث کا عمل ہونا چاہے مثلاً شرمگاہ یا عورت کے ہاتھ لگانا ناقضِ وضو ہے یا نہیں ؟ اس میں دیکھا جائے کہ سنت کی راہنمائی کیا ہے؟ اس فکر و عقیدہ سے جو بھی نتیجہ حاصل ہو گا وہی اہل حدیث کا مسئلہ ہو گا۔ 3. چونکہ ہر مذہب کی اصل بنیاد فکر و عقیدہ ہوتا ہے۔ اس لئے حافظ صاحب رحمہ اللہ نے شروع میں فکری اختلاف پر بحث کی ہے کہ حنفیہ شافعیہ کے نزدیک تقلید ضروری ہونے کی وجہ سے اپنے فرقہ کے مسائل پر کار بند رہنا لا بُدّی ہے جبکہ اہل حدیث کو کسی بھی امام کے مسئلہ کی پابندی نہیں ، وہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مسئلہ کو جیسا پائیں گے ویسا ہی عمل کریں گے۔ بنیادی مسئلہ تقلید کا مفصل جواب حضرت حافظ صاحب نے اپنی ایک مستقل کتاب ’’تعریف اہل حدیث‘‘ میں دیا ہے۔ ہمیں مولانا ابو السلیم محمد یوسف صاحب مہتمم دار الحدیث راجو وال کی طرف سے شائع کردہ یہ کتاب دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے اور تعجب بھی ہوا ہے کہ جو کام حافظ صاحب رحمہ اللہ کے اصل ورثاء کا تھا وہ اپنی بے سرو سامانی کے عالم میں انہوں نے کیسے کر لیا؟ اور پھر ایسی خوبصورت شکل میں کہ صرف زیب و زیبائش ہی کی وجہ سے کتاب پڑھنے کو جی چاہتا ہے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ تبصرہ نگار ذاتی طور پر ان کی مصروفیتوں اور محنتوں سے واقف ہیں جو وہ مدرسہ دار الحدیث راجو وال کے لئے کرتے رہے ہیں اور پچھلے ایک دو سال تو دار الحدیث اور مسجد کی شاندار تعمیرِ نو کی وجہ سے وہ بہت زیر بار بھی ہیں ۔ اب مکتبہ دار الحدیث کھول کر انہوں نے بڑی حوصلہ مندی کا ثبوت دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کا شوق و ذوق جوان رکھے۔ اہلِ خیر حضرات کو بھی ان سے خوب تعاون کرنا چاہئے۔ کتاب کے شروع میں حضرت حافظ صاحب مرحوم کے اجمالی سوانح اور تصنیفات و خدمات کی ایک جھلک بھی ہے جو مولانا عطا اللہ حنیف بھوجیانی کی توجہ کا ثمرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کارِ خیر میں جملہ حصہ لینے والوں کو اجرِ دارین سے نوازے۔ آمین۔ آخر میں مرحوم بزرگوں کی تصنیفات کو شائع کرنے والوں سے گزارش ہے کہ جو تصنیفات اپنے انداز و بیان سے اس دور کے خصوصی دواعی کے تحت لکھی گئی ہوں ان کو نئے سرے سے ایڈٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ سوئے اتفاق سے مسلمانوں میں ابھی فرقہ بازی کا بازار ٹھنڈا نہیں پڑا اور پھر ماضی قریب کے بزرگوں کے ساتھ عقیدت کی وجہ سے تو لوگ ان کا نام لے کر کسی تنقید کو سننا بھی گوارا نہیں کر سکتے۔