کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 44
تبلیغی و تعلیمی میدانوں میں بھی ان کا کام نمایاں ہے۔ درحقیقت جن علمائے اسلام نے بھی فرقہ واریت کے بندھنوں سے نکل کر کسی اسلامی فکر کا احیاء کیا وہ سنت و حدیث ہی کا فیضان ہے اس لئے اہل حدیث کی علمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ علوم و فنون میں تفسیر و حدیث ہو یا فقہ و کلام، تاریخ و سیرت ہو یا اخلاق و احسان۔ ہند کے علمائے حدیث (جنہیں ان کے جذبۂ اتباع سنت کی وجہ سے اہل حدیث کہنا چاہئے یا وہ خود اہل حدیث کہلائے) بھی پیچھے نہیں رہے۔ ان صاحب ِ بصیرت علماء نے اس کام کو اسلام ہی کی خدمت سمجھ کر سر انجام دیا اور اسے فرقہ وارانہ سرگرمیوں کا رنگ نہ دیا، لیکن افسوس ہے کہ بعض کوتاہ فہم لوگوں نے سنت کی حمایت میں ان کے کام کو فرقہ واریت پر محمول کیا اور اہل حدیث کو ایکی فرقہ بنا ڈالا اور اس بھرے میں بعض اہل حدیث عوام اور ان کے راہنما بھی آگئے۔
بہر صورت ہندوستان میں جن علماء کو حمایتِ سنت یا خدمتِ حدیث کی وجہ سے امتیاز حاصل ہوا، ان کا کافی اور وافی ذکر اس طویل مقالے اور ضمیمہ میں ملتا ہے۔ مولانا نوشہروی رحمہ اللہ نے ہر فن کے الگ الگ تراجم اور عنوانات قائم کر کے ان علمائے اسلام کی جملہ خدمات کا مکمل و مفصل خاکہ اور نقشہ پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں پاک و ہند کے تقریباً ہر چھوٹے بڑے عالم حدیث کی خدمات اور ادارے کا ذِکر ملا ہے۔
اپنی اس جامعیت کے باوصف یہ قابل قدر کتاب نو روپے میں مہنگی نہیں ۔ اسے ہر لائبریری اور ادارے کی زینت بننا چاہئے۔
......٭٭٭٭......
کتاب : اہل حدیث کے امتیازی مسائل
مصنف : حضرت مولانا حافظ عبد اللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ
سائز و ضخامت : 20x26/8۔ 116 صفحات
کتابت و طباعت : آفسٹ۔ کاغذ سفید۔
قیمت : 6 روپے
ناشر : مکتبہ دار الحدیث راجو وال، ضلع ساہیوال
کتاب کی علمی اور افادی حیثیت کے لئے تو حضرت العلام حافظ عبد اللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ کا اسم گرامی ہی اس کے بلند پایہ ہونے کی کافی ضمانت ہے۔ کیونکہ حضرت حافظ صاحب کی شخصیت اپنے تبحرّ علمی اور فکر و عمل میں سلامت روی کی وجہ سے علمی حلقوں میں نہ صرف مسلمہ ہے بلکہ کتاب و سنت کی ترجمانی میں آپ کو مقتدیٰ اور وقت کی امامت کا درجہ حاصل ہے اور پھر زیرِ تبصرہ کتاب تو ایسے موضوع