کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 42
لیکن ہماری رائے میں باطل کی سرکوبی کے لئے علمائے حق کے کام کو ایسے نام و انداز سے بیان کرنا کہ وہ کسی ایک فرقہ کا کام نظر آئے خود علمائے حق کے لئے سود مند نہیں ہوتا بلکہ اس طرح دوسرے فرقوں سے متعلق اصحاب کے لئے استفادہ کی راہ میں ایک جذباتی رکاوٹ پیدا ہو جانے کا اندیشہ رہتا ہے اور اس طرح انگریز اور پھر اس کی معنوی اولاد کی اس مطلوبہ ’’فرقہ واریت‘‘ کے مزید فروغ کا خطرہ ہوتا ہے جس میں اضافہ کرنے کی غرض سے فتنہ مرزایت کی تشکیل کی گئی تھی۔ ہم اہلِ حدیث کو یہ احساس اس لئے دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ دوسرے فرقوں کے علی الرغم یہ کوئی فرقہ نہیں بلکہ عقیدۃً اور عملاً کتاب و سنت کو تھام کر چلنے والی ایک جماعت ہے جن کا امتیاز جذبۂ اتباعِ سنت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باقی گروہوں کی طرح یہ شخصی یا علاقائی نسبتوں سے پاک ہے۔ اس کے حاملین کو تو امتیازی نشان کے طور پر اہل حدیث، اہل سنت وغیرہ کہا جاتا ہے۔ ہم اہل حدیث کا یہ عذر تسلیم کرتے ہیں کہ ان میں ایسے ناموں سے علمائے حدیث کی خدمات اجاگر کرنے کا رجحان اس لئے پیدا ہوا ہے کہ دوسرے فرقے اپنے علماء کو بڑے بڑے القاب اور ان کے کاموں کو نہایت مبالغہ سے بیان کرتے ہیں حتیٰ کہ ان کے مؤرخین (جنہیں اپنے فن کے اعتبار سے غیر جانبدار رہنا چاہئے) بھی تعصبِ مذہبی میں علمائے حدیث کو نظر انداز کر جاتے ہیں بلکہ ان کی خدماتِ جلیلہ کا سہرا بھی اپنوں کے سر باندھنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اہلِ حدیث کو یہ سمجھنا چاہئے کہ فرقہ کی بنیاد ہی تعصب اور جانبداری پر ہوتی ہے خواہ وہ کتنا بھی کم ہو، کیا ردِّ عمل کے طور پر ہی ایسی جانبداری صاحبِ عزیمت لوگوں کو اختیار کر لینی چاہئے؟ اور کیا کسی جماعت کی ایسی روش فرقہ واریت کے لئے جواز پیدا کرنے کا باعث تو نہ ہو گی؟ ہمارا مشورہ ہے کہ اہلِ قلم و زبان حضرات کو تقریر و تحریر میں احتیاط کا پہلو نہ چھوڑنا چاہئے اور ان عوام و جہلاء کو جو بعض فروعی اور چند ایک مسئلوں پر نیا فرقہ بنا لیتے ہیں ان کی فرقہ واریت کے چکروں سے نکال کر اتباعِ سنت میں پختہ کر کے صحیح قسم کا مسلمان بنانے کی کوشش کرنی چاہئے اور علمائے حق کے کاموں کو مسلمانوں کی عظیم شخصیتوں کے کارناموں کی صورت میں اجاگر کرنا چاہئے۔ اپنے مذکورہ بالا احساسات کے باوجود ہم زیرِ نظر کتاب کو اس اعتبار سے ایک مفید خدمت سمجھتے ہیں کہ اس میں علمائے حدیث کی خدمات کا ایک اہم پہلو سامنے لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا یزدانی کی اس محنت کا