کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 41
تعارف و تبصرہ کتب
نوٹ: تبصرہ کے لئے ہر کتاب یا رسالہ کے دو نسخے ارسال فرمائیں اور اس پر ’’برائے تبصرہ‘‘ لکھ کر اپنے دستخط ثبت کریں ۔
کتاب : مرزائے قادیاں اور علمائے اہل حدیث
مؤلف : محمد حنیف یزدانی (قصوری)
سائز و ضخامت : 18x22/8۔ 100 صفحات
کتابت و طباعت : گوارا
قیمت : ۵۰/۱ روپے
ناشر : مکتبہ نذیریہ، فیروز پور روڈ (اچھرہ) لاہور
انگریز نے ہندوستان پر اپنا تسلط بڑھانے کے مقصد سے مسلمانوں میں جن فتنوں کو بطور خاص پروان چڑھایا ان میں سے مرزائے قادیاں کا وجود نامسعود اہم ترین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علمائے اہل حدیث نے اس فتنہ کے استیصال پر بڑی توجہ دی بلکہ مولانا یزدانی کا تو یہ دعویٰ ہے کہ مرزائے قادیاں کا مقابلہ مرزا کی زندگی میں صرف علمائے اہل حدیث نے کیا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب میں علمائے اہلحدیث کی انہی خدمات کا ذِکر ہے۔ کتاب اگرچہ مختصر ہے تاہم غیر منقسم ہندوستان کے چیدہ چیدہ اہل حدیث بزرگوں کی مساعی کا ذِکر کافی تفصیل سے اس میں آگیا ہے خصوصاً شیخ الکل حضرت مولانا سید نذیر حسین محدّث دہلوی رحمہ اللہ کا فتویٰ اور ان کے تلامذہ مولانا محمد بشیر سہسوانی رحمہ اللہ ، مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ اور مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے مناظرے و مباہلے۔ بالخصوص مولانا امرتسری رحمہ اللہ کا مباہلہ اور اس کے نتیجہ میں ہلاکتِ مرزا۔ علاوہ ازیں حافظ ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ کی کھلی چٹھی بنام مرزائے قادیاں اور علامہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی پیشگوئی اور مولانا حافظ عبد اللہ محدّث روپڑی رحمہ اللہ ، مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ ، سید محمد شریف گھڑیالوی رحمہ اللہ ، مولانا عبد اللہ معمار رحمہ اللہ اور مولانا حافظ محمد گوندلوی غرضیکہ غزنوی، لکھوی، روپڑی اور دیگر کافی اہل حدیث علماء کی خدماتِ جلیلہ کا کافی تذکرہ اس کاب میں موجود ہے۔ گویا مرزائے قادیاں کے دعاویٔ باطلہ اور اخلاقِ سیئہ کی واقفیت کے ساتھ ساتھ جن اہل حدیث علماء نے تقریر و تحریر یا مناظرہ و مباہلہ سے ’’قادیانیت‘‘ کی پردہ وری کی ہے۔ ان کے حالات اور مساعی کا مطالعہ اس کتاب سے کیا جا سکتا ہے۔
مرزائیت کو سمجھنے اور اس کی کمر توڑنے کے لئے علمائے حق کی کوششوں کے تعارف کے لئے ایسی کتابوں کی اشاعت بہت مفید ہے۔