کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 38
الٰہی۔‘‘ (احذب المشارع فی تحقیق الشارع ص ۲) موصوف نے جو نظریہ پیش کیا ہے، اس سے دراصل شیعوں کو تقویت ملتی ہے جن کا نظریہ یہ ہے: ’’ان اللہ عزوجل فوض الیٰ نبیه علیه السلام امر خلقه‘‘ اللہ نے اپنی مخلوق کے معاملات اپنے نبی کے حوالے کیے ہیں ۔ (اصول کا فی باب 52) ان اللہ لم یزل متفردا بوحدانیته ثم خلق محمدا وعلیا وفاطمة...... وفوض امورھا الیھم فھم یحلون ما یشاؤون ویحرمون ما یشاؤن اللہ تعالیٰ اپنی وحدانیت میں منفرد ہے تا آنکہ اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پیدا کیا۔ پھر انکے امور کو ان کے حوالے کر دیا تو وہ جو چاہتے ہیں حلال کرتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں حرام کرتے ہیں (اصول کا فی باب مولد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت شیخ عبد القادر جیلانی فرماتے ہیں : المفوضة فھم القائلون ان اللہ فوض تدبیر الخلق الی الائمة وان اللہ اقدر النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی خلق العالم وتدبیرہ (غنیۃ الطالبین) مفوضہ وہ گروہ ہے جن کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ نے خلق کی تدبیر ائمہ کے حوالے کر دی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خلق اور تدبیر پر قدرت بخشی ہے۔ الغرض مولانا بنوری کے کلام سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سارا کچھ تشخیص، تجویز اور تشریح حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بس انگوٹھا لگا کر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں ۔ (ب) شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے علوم کو سمجھنے کے لئے ’’مولانا عبید اللہ سندھی اور میری یادداشت‘‘ کے عنوان سے ماہنامہ ’’الحق‘‘ اکوڑہ خٹک میں ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں مولانا عبد السلام (لائل پور) نے مولانا سندھی کے سلسلہ کی چند یاد داشتیں سپرد قلم کی ہیں ۔ ایک مقام پر لکھتے ہیں : ’’ایک موقعہ پر فرمایا کہ: ’’حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ کے علوم کو سمجھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے حضرت شیخ الہند کی کتابیں