کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 34
کہا جاتا۔ لیکن افسوس نقالی اور فیشن پرستی نے خوبصورتی کے فطری رجحان کو ملیا میٹ کر دیا۔ یہ ہے ایمان بالفیشن۔ کاش یہ بات اللہ اور رسول کے احکام کے ساتھ ہوتی تو پھر ایمان اپنی بہاریں دکھاتا۔ اور نقالی نے جو احساسِ کمتری پیدا کر کے ہمیں ذلیل کر دیا یہ نوبت نہ آتی۔ ہماری تہذیب زندہ ہوتی، ہمارا وقار بلند ہوتا اور ہم دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور اور متمدن قوم ہوتے۔
اب بھی وقت ہے، سنبھل جائیے۔ ایمان باللہ کو استوار کیجئے۔ اس دن کو یاد کیجئے جس دن آپ کو اللہ کے سامنے حساب دینا ہے اس دن اللہ کے عذاب سے بچانے والا کون ہو گا۔ یہ دنیا چند روزہ ہے۔ یہ وہاں کام نہ آئے گی۔ یہ فیشن پرستی فلاح کا بارعث نہ بنے گی۔ بلکہ غضبِ الٰہی کا موجب ہو گی جن کی نقالی پر آپ کو ناز ہے یہ وہاں آپ کے کچھ کام نہ آسکیں گے۔ وہاں احکامِ الٰہی کی تعمیل میں محض اللہ کی رضا کے لئے جو کام کئے ہوں گے وہی کام آئیں گے۔ اگر آپ لا الٰہ الا اللہ پڑھتے ہیں تو اللہ کی حاکمیت تسلیم کیوں نہیں کرتے؟ اگر محمد رسول اللہ آپ پڑھتے ہیں تو محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اتباع کر کے اللہ کی حاکمیت کا عملی ثبوت کیوں پیش نہیں کرتے۔ جب تک اللہ کی پسند ہماری پسند نہ بن جائے اللہ کی حاکمیت کا دعویٰ صرف زبان پر ہے دل کی گہرائیوں میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔