کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 33
سر کے بالوں کے متعلق احکام کا مختصر خاکہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ آپ کو ان احکام کا علم ہو جائے۔ لیکن اصل مقصد جو اس وقت ہمارے پیش نظر ہے وہ یہ کہ ہم اپنے ایمان و عمل کا جائزہ لیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا ایمان اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے یا فیشن پر؟ ہم خدا پرستی کرتے ہیں یا فیشن پرستی۔ غور کیجئے، اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ ہم بالوں میں تیل ڈالیں ۔ اگر اللہ یہ حکم دیتا کہ سر میں تیل نہ ڈالا جائے یا بالوں کو خشک رکھا جائے تو یہ حکم ہم پر بڑا بار گزرتا، یا تو ہم اسلام کو خیر باد کہہ دیتے، اور اگر یہ نہیں تو مُلّا کو ضرور برا بھلا کہہ کر دل کی بھڑاس نکالتے۔ لیکن انہی بالوں کا خشک رکھنا فیشن بن کر جب ہمارے سامنے آیا تو ہم نے خندہ پیشانی سے اسے خوش آمدید کہا۔ بتائیے یہ اللہ پر ایمان ہے یا فیشن پر؟ حکم تھا کہ نصف کان سے کندھے تک بال رکھے جائیں ، لیکن ہم نے اس کی بھی خلاف ورزی کی، جدید طریقہ کے بال رکھے جن کو عرفِ عام میں انگریزی بال کہا جاتا ہے۔ کیا یہ اللہ پر ایمان ہے یا مغربی تہذیب پر؟ سنت یہ ہے کہ سر کے بیچ میں مانگ نکالی جائے۔ ہم نے اس سنت کو بھی چھوڑا۔ یا تو مانگ نکالی ہی نہیں ، سارے بال پیچھے موڑ دیئے۔ اور اگر کالی بھی تو سر کے ایک جانب، بالوں میں جو توازن شریعت کو مدّ نظر تھا اس کو ہم نے پسند نہیں کیا۔ سیدھی مانگ کے بجائے ٹیڑھی مانگ نکالی۔ اور اسی پر کیا بس ہے، ہمارا ہر کام ٹیڑھا ہو گیا۔ دل بھی کج ہو گئے۔ اب ہم فیشن کی تو پرواہ کرتے ہیں شریعت کی پرواہ نہیں کرتے۔ عورتوں نے سر پر کو ہان نما بال رکھنے شروع کر دیئے۔ فیشن پرستی نے حسن و دلکشی کا باغ اجاڑ دیا لیکن ان کو احساس تک نہ ہوا۔ نقالی کا جذبہ دل و دماغ پر اس قدر مستولی ہوا کہ جذبۂ تزئین و تحسین فیشن پرستی کی نذر ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدہا سال پہلے ایسی عورتوں کی پیشین گوئی کر دی تھی جن میں منجملہ اور صفات کے یہ صفت بھی بیان کی تھی اور پھر فرمایا تھا کہ ایسی عورتوں کو جنت کی خوشبو بھی میسر نہ ہو گی (صحیح مسلم) غرض یہ کہ ہم نے وہ کام کیا جس کی ممانعت تھی۔ کیا اسی کا نام ایمان باللہ ہے؟ مزید سنیے۔ یہ فیشن پرستی اور مغربی تہذیب کی نقالی ہمیں کہاں سے کہاں لے گئی، لیجئے اب گُدّی پر بھی بال بڑھنے شروع ہو گئے۔ بد ہیئتی اور بدنمائی کی یہ ایسی زندہ مثال ہے کہ اس کے متعلق کچھ نہ کہا جائے تو بھی کافی ہے۔ اگر اس طرح بال رکھنا اسلامی طریقہ ہوتا تو کیا یہ ایمان کا دعویٰ کرنے والے اس طرح کے بال رکھتے؟ کیا ایسا کرنے والوں کو وحشی اور جنگلی نہ کہا جاتا۔ کیا اسلام کو غیر مہذب دور کا مذہب نہ