کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 32
فیشن پرستی
جماعۃ المُسلمین کراچی
بالوں کا رکھنا سنت، ان کی اصلاح اور ان کا اکرام ضروری (ابو داؤد) یہ قطعاً ممنوع ہے کہ بالوں کو پراگندہ رکھا جائے (مالک) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بے شک اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے (صحیح مسلم) لہٰذا اس اصول کی روشنی میں بال خوبصورتی سے سجے ہوئے ہونے چاہئیں نہ کہ بکھرے ہوئے بالوں میں کنگھی کی جائے پہلے سیدھی طرف پھر الٹی طرف (صحیح بخاری) سر کے بیچ میں مانگ نکالی جائے (ابو داؤد) بالوں میں کثرت سے تیل ڈالا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے (شرح السنہ مشکوٰۃ) بالوں میں خوشبو لگائی جائے (صحیح بخاری) سفید بال چنے نہ جائیں (ابو دؤد) اگر بال سفید ہو جائیں تو ان کو رنگ لیا جائے تاکہ اہل کتاب سے مشابہت نہ ہو لیکن سیاہ خضاب نہ لگائیں (صحیح مسلم) غرض یہ کہ بالوں کی اصلاح کی کوشش کریں ۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہر وقت بناؤ سنگھار ہی ہوتا رہے۔ یہ جذبۂ آرائش و نمائش ایک حد تک تو مسنون ہے لیکن اس کی زیادتی ممنوع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جذبۂ آرائش کو بالکل آزاد نہیں چھوڑا بلکہ پابندی عائد کر دی کہ روزانہ کنگھی نہ کی جائے بلکہ ایک دن بیچ (ابو داؤد، نسائی) ہاں اگر بال بہت گھنے ہوں تو روزانہ کنگھی کی جا سکتی ہے۔ (نسائی) گویا اسلام ایک معتدل دین ہے جس میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔ بالوں کی لمبائی کی بھی حد بندی کر دی (ابو داؤد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کم سے کم نصف کانوں تک اور زیادہ سے زیادہ کندھوں تک ہوا کرتے تھے (صحیح مسلم)، مردوں کو عورتوں کی مشابہت سے منع فرمایا اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت سے منع فرمایا (صحیح بخاری) یعنی عورتیں اتنے چھوٹے بال نہ کریں کہ مردوں کے مشابہ ہو جائیں اور نہ مرد اتنے لمبے بال کریں کہ عورتوں کے مشابہ ہو جائیں ۔ غیر مسلمین کی نقالی سے منع فرمایا (ابو داؤد) گیسوؤں کے سلسلہ میں ہیئتِ یہود سے منع فرمایا (ابو داؤد) عورتوں کو مصنوعی بال جوڑ کر بال لمبے کرنے سے منع فرمایا۔ (صحیح بخاری)