کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 30
چنانچہ فرمایا: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيْضَةٌ عَلٰي كُلِّ مُسْلِمٍ وَّمُسْلِمَةٍ کہ علم سیکھنا ہر مسلمان مرد و عورت كا فرض ہے۔ دینی تعلیم کے اس مقصدِ حسنہ کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ کتاب و سنت کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ انسان کا دل اس کے باعث تقویٰ اور خشیتِ الٰہی کی آماجگاہ بن جائے، وہ کسی سے دھوکہ فریب کرتے ہوئے، کسی کو جانی، مالی یا قولی تکلیف دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈرے، اللہ کی رضا جوئی کی خاطر اپنے اخلاق اور سیرت کی تعمیر کرے، اپنے اندر عاجزی اور فروتنی پیدا کرے، آخرت کی جواب دہی کا احساس اسے ہر گناہ سے بچائے اور اللہ تعالیٰ کے علیم و خبیر ہونے کا یقین کسی بھی غلطی کے ارتکاب کے وقت اس کا دامن تھام لے۔ اس کی ساری زندگی خلقِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ، اتحاد، مساوات، باہمی ہمدردی اور اخوّت سے عبارت ہو۔ وہ روحِ جہاد سے سرشار ہو کر ہر دم اللہ کے دشمنوں سے مصروفِ جہاد رہے اور اعلاءِ کلمۃ اللہ کی خاطر ہر وقت اپنے دین، وطنِ عزیز اور اپنی روایات و اقدار کی حفاظت کے لئے جان ہتھیلی پر رکھے نظر آئے۔ الغرض کتاب و سنت کی تعلیم سے انسان ان تمام قواعد و ضوابطِ دینیہ سے واقف ہو جائے گا جو خداوندِ کریم نے ہر شعبۂ حیات کے لئے وضع کیے ہیں اور یہ چیز نہ صرف اس کے تمام اعمال کا مطمحِ نظر، محض خوشنودی و رضاءِ الٰہی کو قرار دینے میں اس کی ممد و معاون ہو گی بلکہ اندریں حالات ہر قسم کی تعلیم جو وہ اس کے علاوہ بھی حاصل کرے گا، دین و دنیا میں اس کی سربلندی اور فلاح و کامرانی کا باعث ہو گی۔ رہی تعلیمِ نسواں تو اسلام نہ صرف اس کی اجازت دیتا ہے بلکہ طَلَبُ الْعلْمِ فَرِیْضَةٌ عَلٰی كُلِّ مُسْلِمٍ وَّ مُسْلِمَةٍ کے تحت حصولِ تعلیم کو عورت کے لئے فرض قرار دیتا ہے۔ چنانچہ ازواجِ مطہرات امہات المومنین رضی اللہ عنہن بھی خواندہ تھیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی کئی صحابیات، تابعیات نیز وہ محدثات و حافظات خواتین جن سے محدثینِ کرام روایات اخذ کرتے تھے بھی لکھنا پڑھنا جانتی تھیں حتیٰ کہ کتب اسماء الرجال میں (ایسی کتابیں جن میں حدیث کے راویوں کے حالاتِ زندگی پر تبصرہ ہوتا ہے)۔ بے شمار عالم، فقیہ اور ادب عورتوں کے حالات زندگی درج ہیں اور یہ اس زمانہ کی بات ہے جب کہ چار دانگ عالم میں اسلامی عظمت کا ڈنکا بج رہا تھا اور