کتاب: محدث شمارہ 21 - صفحہ 22
عام یا خاص) حالانکہ اس زیارت کی مشروعیت یا استحباب کے حق میں صریح صحیح احادیث موجود ہیں جن کے بعد ان باطل اور من گھڑت روایات کی کوئی ضرورت نہیں جو کسی بھی شرعی مسئلہ میں قابلِ استناد نہیں بلکہ جن کی روایت کی بھی اجازت نہیں ہاں صرف ایک شرط کے ساتھ کہ ان کا جھوٹ اور من گھڑت ہونا بیان کر دیا جائے تاکہ مندرجہ ذیل فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید سے بچا جا سکے۔ من حدث عنی نجدیث ویری انه کذب فھو احد الکاذبین جو مجھ سے ایسی بات منسوب کرے حالانکہ جانتا ہو کہ وہ جھوٹ ہے، وہ دو (۲) جھوٹ بولنے والوں میں سے ایک ہے یعنی یا گھڑنے والا یا جھوٹ پھیلانے والا۔ یہ حدیث صحیح مسلم وغیرہ میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے متعدد الفاظ کے ساتھ مرفوعاً آئی ہے۔ واللہ اعلم وَصَلَّی اللہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِه وَسَلَّمَ نوٹ: عربی متن کی طباعت میں کئی غلطیاں رہ گئی تھیں جن کی تصحیح اب الحمد للہ ترجمہ میں ہو گئی ہے۔ (ادارہ) بڑھے چلو عبد الرحمٰن عاجز (مالیر کوٹلوی) توحید کے عَلم کو اُٹھا کر بڑھے چلو دنیائے کفر و شرک پہ چھا کر بڑھے چلو! سوزِ دل و جگر سے جلا کر چراغِ دیں دینِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بڑھا کر بڑھے چلو! ہر اِک نشانِ کفر مٹا کر جہان سے ہر تبکدے کو آگے لگا کر بڑھے چلو! دیں ہی فقط ہے اہلِ محبت کا راستہ یہ راستہ ہر اک کو دکھا کر بڑھے چلو! پھر سر اُٹھا سکے نہ کبھی کفر پیشِ حق، سر پہ وہ اس کے ضرب لگا کر بڑھے چلو! آجائے اگر وقتِ شہادت زہے نصیب تیغ و تبر سے تن کو سجا کر بڑھے چلو! عاجزؔ یہ جسم و جاں تو امانت خدا کی ہے راہِ خدا میں ان کو لٹا کر بڑھے چلو!