کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 46
(Original) بنا دیا ہے۔ بعض اوقات حوالہ جات تحریر کو ناقص اور بوجھل کر دیتے ہیں ۔ لیکن اس مختصر سی کتاب میں اگرچہ حوالوں کی بہتات ہے لیکن ہر حوالہ نگینہ کی طرح جڑا معلوم ہوتا ہے۔ تحریکِ احیائے دین اور ڈاکٹر اقبال کو سمجھنے کے لئے (اختصار کے پیش نظر) اس سے بہتر کتاب شاید ہی ملے۔ .......٭٭٭٭٭...... نام کتاب : گانا بجانا۔ (قرآن و سنت کی روشنی میں ) مصنف : قاضی محمد زاہد الحسینی ضخامت : ۸۰ فحات قیمت : ۲۵/۱ روپے ناشر : توحیدی کتب خانہ، چوک توحید نگر چاکیوارڈہ۔ کراچی نمبر ۱ ؎ آتجھ کو بتاؤں میں تقدیرِ امم کیا ہے؟ شمشیر و سناں اوّل طاؤس و رباب آخر یعنی سرفروش اور مجاہد قومیں ترقی کیا کرتی ہیں اور جو قومیں عیش و عشرت میں مبتلا ہو جائیں وہ ختم ہو جاتی ہیں ۔ دراصل یہ ضابطۂ کمال و زوال، سنتِ الٰہی اور تنبیہات نبوی ہی سے ماخوذ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب تک کسی اُمت کے ہاتھ میں تلوار رہی، قومیں ان کی جرأت و شجاعت کے سامنے جھکتی رہیں اور جب وہ لہو و لعب میں مبتلا ہو گئے تو دشمن نے انہیں تہِ تیغ کیا یا ان پر ذلت و غلامی مسلط کر دی۔ افسوس آج ہم مسلمان بھی ورثۂ جہاد کو چھوڑ کر اپنے اسلاف سے رشتہ توڑ رہے ہیں اور اسی طرح طاؤس و رباب کے شیدا بن گئے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ حد درجہ افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ آج اسی اسلام و اسلاف سے اس کا جواز بھی پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے۔ ریڈیو، ٹی۔وی اور سینما کے ذریعہ یہ طوفانِ بد تمیزی جس طرح بپا کیا جا رہا ہے، اس کے جواب میں سورۂ نور کی اس آیت کریمہ کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے: ’’بے شک وہ لوگ، جو یہ بات پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں درد ناک سزا ہے۔‘‘ (۱۹:۲۴) کیا یہ سزا ہمیں مل نہیں رہی؟ اسلام گانے بجانے کے متعلق کیا رویہ رکھتا ہے اس کے لئے زیرِ نظر کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔ یہ کتاب ادارۂ ثقافتِ اسلامیہ کے جناب محمد جعفر پھلواروی کی کتاب ’’اسلام اور موسیقی‘‘ کے جواب میں