کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 43
و سلامتی اسی میں ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ آپ لوگوں پر نکتہ چینی کرتے تھے کہ وہ جہاں فاروق کی بات کو رد کرنا چاہئے، نہیں کرتے ہیں (بلکہ خوشامد کے طور پر ڈر کی وجہ سے ہاں میں ہاں ملا دیتے ہیں ۔ اب آپ صحافت پر کڑی پابندی لگا کر لوگوں کو روکتے ہیں کہ وہ قابل تردید باتوں کی نفی نہ کریں ۔ ایسی روش حق کی نصرت اور باطل کی نگوں سازی کے لئے قوم کی صحیح تربیت نہیں کر سکتی۔ ہم یہ بھی مناسب نہیں سمجھتے کہ صحافت اپنی حدود سے تجاوز کر جائے اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ اس کو مطلق العنان کر دیا جائے جس کا نتیجہ یہ ہو کہ حق و باطل میں امتیاز کرنا ہی ناممکن ہو جائے۔ بلکہ صحافت کو آزاد کر دیا جائے تاکہ وہ قانون کی حدود میں رہ کر حق و صداقت کی راہ اختیار کرے۔ اگر قانون کی حدود کو پھاندے تو مستوجب سزا ٹھہرائی جائے۔ اخبارات کی تنقید آپ کے لئے بہت ہی مفید ہو گی۔ اور یہ کہنے کی تو ضرورت ہی نہیں کہ نظر بندوں اور ہنگامی قوانین کے تحت دیگر گرفتار شدگان کی رہائی قومی اتحاد اور وحدت کلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے اور حق و عدل کا تقاضا بھی یہی ہے۔ رہیں اصلاحات تو ان کا میدان بہت وسیع ہے ہماری رائے میں ذہن و قلب کی اصلاح تمام اصلاحات سے بڑھ کر ہے بلکہ ہر اصلاح کی بنیاد اسی پر ہے۔ آخر میں ہم اللہ سے عا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں قولی و عملی سچائی کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں لغزشوں سے بچائے۔ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی ہدایت بخشے۔ بے شک وہی سمیع و مجیب ہے۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ حسن الہضیبی المرشد العام للاخوان المسلمین (جنگ کراچی ۲ ستمبر ۱۹۶۶ء)