کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 42
اس عائد شدہ فرض کو آپ تک پہنچانا ہمارا فرض ہے۔ مصر آج تک جتنے مراحل سے گزرا ہے اس وقت ان سب سے نازک ترین مرحلہ سے گزر رہا ہے۔ ہم سب کے پیش نظر ملک کی آزادی اور انگریزوں کا اخراج ہے۔ یہ گوری چمڑی والے محض تقاریر اور بیانوں سے کبھی نہیں نکلیں گے۔ ان کو نکالنے کے لئے ایک متواتر اور شدید جہدوجہد رکار ہے۔ اسی طرح ان یہودیوں کے مقابلے میں جو ہم پر دلیر ہو رہے ہیں صرف اپنا دفاع ہی نہیں چاہئے بلکہ فلسطین کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کر دینا چاہتے ہیں ۔ ہمارے اور ان کے درمیان ایک مستقل جنگ ٹھنی ہوئی ہے۔ اگرچہ بظاہر جنگی صورت حال نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ہم پر سب سے پہلا فرض یہ عائد ہوتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو، اپنی فوجوں کو اسی بنیادی مہم کے لئے مکمل طور پر تیار کریں ۔ مصر کو اس وقت امن و سکون کی شدید ضرورت ہے اور یہ نہ تو باتوں سے حاصل ہو سکتا ہے اور نہ تشدد اختیار کرنے سے بلکہ اس کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ کہ لوگوں کے اندر حقیقی طور پر یہ شعور پیدا ہو جائے کہ وہ اس انقلاب کے اور اس سے حاصل ہونے والی اصلاحات کے محافظ ہیں اور انقلاب تب ہی قائم رہ سکتا ہے کہ لوگوں کے دل اس کی نگرانی اور حفاظت کریں (یعنی حقیقی انقلاب ذہنی اور فکری ہے) محض طاقت کے زور سے یہ مطلب حل نہیں ہو گا بلکہ عدل اور اصلاح اور ترقی سے ہو گا۔ ان دونوں صورتوں کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ استقرار و سکون کے حصول کے کچھ وسائل ہیں جن میں چند یہ ہیں : عصرِ حاضر میں ہر حکومت کے لئے پارلیمانی زندگی ہی صحیح اساس ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ماضی کے تجربات نے اس کے بعض عیوب ہمارے سامنے ظاہر کیے ہیں لیکن ہمارا فرض ہے کہ اسے تمام نقائص سے پاک کر کے کمال کے قریب تر لے آئیں ۔ عبوری دور میں پارلیمانی زندگی کو ختم کر کے قوم کو جمہوریت کی ترتیب نہیں دی جا سکتی بلکہ بالفعل پارلیمانی زندگی کی موجودگی سے یہ تربیت مل سکتی ہے۔ ہمیں جلد از جلد اس کی طرف قدم اُٹھانا چاہئے۔ ہنگامی قوانین اگرچہ وقتی سکون اور ظاہری خاموشی پیدا کر دیتے ہیں لیکن اندر ہی اندر آتشیں مادے تپتے رہتے ہیں اور راکھ کے نیچے چنگاریاں سلگتی رہتی ہیں اگر کہیں آتش کے شعلے بھڑک اُٹھے تو وطن کے مستقبل کی خیریت نہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر قسم کی آزادی بحال کر دیں ، بالخصوص آزادیٔ صحافت۔ کیونکہ مصر کی خیر