کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 40
اومت امرأۃ من وراء ستر بيدھا كتاب الي رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم (ايك عورت نے پس پردہ ہاتھ بڑھا کر حضور کو خط دیا۔) مشکوٰۃ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ: ’’حج کے دنوں میں جب لوگ نظر آتے تو ہم چہرہ پر چادر ڈال لیا کرتی تھیں ۔‘‘ (ابو داؤد) ’’نقاب پوشی رہتی تھیں ۔‘‘ (ابو داؤد کتاب المناسک) الغرض عریاں چہروں اور غیر محتاط اختلاط کی وجہ سے معاشرہ کے اندر نہایت حیات سوز دھاندلیوں نے سر اُٹھایا ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی سے پرہیز کیجئے۔ بہت ہی تباہ حال ہو گئے ہیں ۔ مزید خوار نہ کیجئے! اگر کوئی حکومت اس سلسلہ کی اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کرتی تو اس کے یہ معنی نہیں کہ بات ہی رضاکارانہ ہے۔ موجودہ حکومتوں کا کیا ہے، ان کی شخصی مجبوریوں اور مصالح سے تو ساری ملکی خواتین کی پابندی بھی رضا کارانہ چیز بن کر رہ گئی ہے تو کیا ان کو بھی رضا کارانہ چیز تصور کیا جائے۔ ہمارا جی چاہتا ہے کہ آپ لوگوں کے تجربات اور علوم سے استفادہ کیا جائے لیکن آپ بھی اپنے حال پر رحم کریں ۔ بات وہ کیا کریں جس سے کم از کم آپ کا بھرم رہ جائے اور ہمارے حسنِ ظن پر بھی آنچ نہ آئے۔ آپ طبع آزمائی کے لئے کوئی اور موضوع تلاش کیجئے۔ دین اور اس کی ترجمانی؟ آپ نے اپنی بساط سے زیادہ ذمہ داری قبول فرما لی ہے۔ اس پر نظر ثانی فرمائیں ۔