کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 31
سیاست دان ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ کی نگاہ میں ادارہ مختصر تعارف: حضرت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ۷۶۸ھ / ۱۳۲۸ء) آٹھویں صدی کے ’’مجاہد مجدد‘‘ ہیں ۔ علامہ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۳۳ھ / ۱۹۱۴ء) اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ’’اسلام میں سینکڑوں ہزاروں بلکہ لاکھوں علماء فضلاء، مجتہدین ائمہ فن اور مدبّرینِ ملک گزرے لیکن مجدد یعنی ریفارمر بہت کم پیدا ہوئے۔ مجدد یا ریفارمر کے لئے تین شرطیں ضروری ہیں : 1. مذہب یا علم یا سیاست (پالیٹکس) میں کوئی مفید انقلاب پیدا کر دے۔ 2. جو خیال اس کے دل میں آیا ہو کسی کی تقلید سے نہ آیا ہو بلکہ اجتہادی ہو۔ 3. جسمانی مصیبتیں اُٹھائی ہوں ، جان پر کھیلا ہو، سرفروشی حاصل کی ہو۔ یہ شرائط قدماء میں بھی بہت کم پائے جاتے تھے اور ہمارے زمانے میں تو رفارمر ہونے کے صرف یورپ کی تقلید کافی ہے۔ تیسری شرط اگر ضروری قرار دی جائے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، امام غزالی رحمہ اللہ ، امام رازی رحمہ اللہ شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ اس دائرے میں آسکتے ہیں ۔ لیکن جو شخص ریفارمر کا اصلی مصداق ہو سکتا ہے وہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہیں ۔ ہم اس بات سے واقف ہیں کہ بہت سے امور میں امام غزالی رحمہ اللہ وغیرہ کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر ترجیح ہے لیکن وہ امور مجددیت کے دائرے سے باہر ہیں ۔ مجددیت کی اصلی خصوصیتیں جس قدر علامہ کی ذات میں پائی جاتی ہیں اس کی نظیر بہت کم مل سکتی ہے۔ (مقالاتِ شبلی) سیاسیات پر ’’السیاسة الشرعية فی اصلاح الراعی والرعية‘‘ کے نام سے حضرت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایک چھوٹا سا مضمون تحریر فرمایا تھا، جو اپنی جامعیت کے اعتبار سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ انہوں نے اس میں ایک جگہ ’’سیاستدانوں ‘‘ کا بھی جائزہ لیا ہے اور ان کے فرائض اور کردار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔