کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 28
تمہارے پاس روزہ داروں نے روزہ افطار کیا اور تمہارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا اور تم پر فرشتوں نے دعا کی۔ ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم عمارہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ان الصائم تصلی علیه الملائكة اذا کل عندہ حتی یفرغوا وربما قال حتی یشبعوا کہ جب كچھ لوگ کسی روزه دار كے ہاں روزہ افطار کریں تو فرشتے اس روزہ دار پر درود بھیجتے ہیں ۔ جب تک وہ افطاری سے فارغ نہ ہو جائیں ۔ یا جب تک افطاری والوں کا پیٹ نہ بھر جائے۔ ایک روایت میں ہے: الصائم اذا اکل عندہ المفاطیر صلّت علیه الملائكة خدا تعالیٰ کو وہ بندہ سب سے زیادہ محبوب ہے جو افطاری میں جلدی کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: احب عبادی الّی اعجلھم فطراً ایک جگہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا یزال الناس بخیر ما عجلوا الفطر لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک کہ وہ افطاری میں جلدی کریں گے۔ ایک جگہ فرمایا: لا یزال الدین ظاھرا ما عجل الناس الفطر کہ یہ دین اس وقت تک دوسرے تمام دینوں پر غالب رہے گا جب تک لوگ افطاری میں جلدی کریں گے! اب تصور کیجئے کہ خدا نے ہمیں روزے کا حکم دیا مگر ساتھ ہی اس کی منشا یہ ہے کہ اس کے بندے حد سے زیادہ تکلیف نہ اُٹھایں ۔ لہٰذا اس آسانی اور سہولت کو بھی ایک انعام قرار دیا۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ افطاری میں جلدی ہی اصل بھلائی اور نیکی کی راہ ہے۔ روزہ جلدی افطار ہم کریں ، اپنی پیاس ہم بجھائیں اور ساتھ اس کی رحمت اور برکت کے مستحق قرار پائیں ۔ قارئینِ محترم! روزے کی فضیلتوں کا بیان کہاں تک کیا جائے۔ روزہ خود بھی برکت، اس کے لئے سحری کھانا بھی برکت اور روزہ افطار کرنا بھی برکت ہے۔ سحری اور افطار کی خوراک اگرچہ دیسی ہی ہوتی