کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 26
پر ہو سکتا ہے تو رمضان المبارک کے سارے روزے رکھنے والا کس قدر عظیم ثواب اور انعام کا مستحق ہو گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من صام رمضان ایمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه کہ جس شخص نے ایمان اور ایقان کی دولت سے سرشار ہو کر رمضان کے روزے پورے کر لئے اس کے پچھلے گناہ سب معاف ہو جائیں گے۔ ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فمن صامه وقامه ایمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه کہ جس نے رمضان کو ایمان اور احتساب سے پورا کر لیا وہ اپنے گناہوں سے اس طرح بری ہوتا ہے جیسے اس کی ماں نے آج ہی اسے جنا ہے۔ روزے دار کے لئے یہ خوشخبری کس قدر عظیم ہے کہ رمضان المبارک کے پہلے دس دن خدا تعالیٰ کی رحمت کا باعث ہیں ۔ ’’اوّله رحمة‘‘ اگلے دس دن اس کی مغفرت کے لئے مقرر ہیں ’’اوسطه مغفرہ‘‘ اور آخری دس دن دوزخ سے نجات حاصل کرنے کا پروانہ ہیں ’’اٰخرہ عتق من النار‘‘ یہ فضیلت بھی روزے دار کے حصے میں آئی ہے کہ ماہِ رمضان کے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں ایک رات ایسی ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے ’’لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ ‘‘ وہ لوگ جو تنو مند اور توانا ہو کر بھی روزہ رکھنے کی سعادت سے محروم رہتے ہیں کتنے بد بخت اور بد نصیب ہیں کہ وہ اس رات کی فضیلتوں سے اپنی جھولیاں نہیں بھرتے اور کتنے خوش نصیب اور بامراد ہیں وہ روزے دار جو اس رات کے انوار اپنے سینوں میں سمیٹ لینے کی جدوجہد کرتے ہیں ۔ یہ وہ رات ہے جس رات جبرائیل علیہ السلام اپنے لاؤ لشکر سمیت بندگان خدا کو اپنے آقا کے حضور سر بسجود دیکھنے کو زمین پر اتر آتے ہیں ۔ ’’تَنَزَّلُ الْمَلَآئِكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ‘‘ اس رات کی فضیلت کوئی صاحبِ دل ہی بتا سکتا ہے۔ ’’سَلٰمٌ ھِيَ حَتّٰي مَطْلَعِ الْفَجْرِ‘‘ کہ فجر کا نور طلوع ہونے تک سلامتی ہی سلماتی ہے۔ رات کی تنہائیوں میں کیونکر آقا و غلام ہم کلام ہوتے ہیں اور آقا اپنے غلاموں پر رحمت اور برکت کی کون سی بارشیں نازل کرتا ہے یہ سب راز و نیاز کی باتیں ہیں ۔ ہم تو صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ روزے داروں