کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 25
للصائم فرحتان یفرحھما، اذا افطر فرح واذا لقی ربه فرح بصومه روزے دار کے لئے دو خوشی کے مواقع ہیں ۔ پہلا موقع تو وہ ہے جب ہر شام وہ روزہ افطار کرتا ہے تو اسے ایک خاص روحانی خوشی ہوتی ہے اور دوسرا موقع وہ ہے کہ جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے کی وجہ سے بہت خوش ہو گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نمازی کو جنت میں داخل ہونے کے لئے ’’باب الصلوٰۃ‘‘ سے بلایا جائے گا۔ جو مجاہد ہے اسے ’’باب الجہاد‘‘ سے ندا دی جائے گی۔ جو شخص روزے دار ہے اسے ’’باب الریّان‘‘ سے پکارا جائے گا۔ جو صاحب الصدقہ ہے اسے ’’باب الصدقہ‘‘ سے جنت میں داخلے کی دعوت دی جائے گی۔‘‘ سہل بن سعد بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ’’ریان‘‘ کہا جاتا ہے۔ قیامت کے دن اس دروازے سے صرف روزے دار جنت میں داخل ہوں گے اور ان کے علاوہ کسی دوسرے کو اس دروازے سے داخل ہونے کی اجازت نہ ہو گی۔ فرشتے پکاریں گے روزے دار کہاں ہیں ؟ روزے دار اس آواز کو سن کر جنت میں داخل ہونے کے لئے اس دروازے کی طرف بڑھیں گے اور جب روزے دار جنت میں ہو جائیں گے تو اس دروازے کو بند کر دیا جائے گا۔ پھر کوئی شخص اس دروازے سے داخل نہ ہو سکے گا۔ قارئینِ کرام! روزے کی فضیلت اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے کہ قیامت کے دن روزے داروں کو امتیازی حیثیت سے جنت میں بھیجا جائے گا۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما من عبد یصوم یوما فی سبیل اللہ الا باعد اللہ بذالک الیوم وجھه عن النار سبعین خریفاً کہ جو شخص لوجہ اللہ ایک دن کا روزہ رکھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس ایک روزے کی برکت سے اس کے چہرے کو ستر برس مدّت کی مسافت تک آگ سے دور کر دیتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ اگر ایک روزہ رکھنے والا آگ سے اس قدر دُور مسافت