کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 23
مطلب یہ ہے کہ ہم نہ صرف کبیرہ گناہوں سے رک جائیں بلکہ لڑائی جھگڑے، گالی گلوچ، چھینا جھپٹی، غیبت جھوٹ اور مکر و فریب جیسی حرکاتِ شنیعہ سے بھی باز آجائیں ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اذا کان یوم صوم احدکم فلا یرفث ولا یجھل وان جھل علیه احد فلیقل انی امرءٌ صائم کہ جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو اسے بد زبانی، کج روی اور جہالت سے باز رہنا چاہئے۔ ہاں اگر کوئی شخص روزے دار کے ساتھ زیادتی کرے تو اسے کہہ دینا چاہئے، میاں ! میں تو روزے سے ہوں ۔ ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الصیام جُنة من النار کجُنة احدکم من القتال مالم یخرقھا بکذب وغیبة کہ جس طرح میدانِ جنگ میں دفاع کے لئے ڈھال ہوتی ہے۔ روزے تمہارے لئے اسی طرح آگے کے لئے ڈھال ہیں ۔ جب تک کہ انسان اس ڈھال (روزہ) کو جھوٹ اور غیبت سے توڑنہ ڈالے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ایسے روزے دار کے متعلق فرمایا: رب صائم لیس له من صیامه الا الجوع ورب قائم لیس له من قیامه الا السھر کہ کتنے روزے دار ہیں جن کے حصے میں ، ان کے روزے سے صرف بھوک آتی ہے اورکتنے شب بیدار ہیں جنہیں بیداری کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ان گزارشات کے پیش نظر روزے کی اہمیت کو ذہن نشین کر لینا چاہئے۔ بدبخت ہوں گے وہ لوگ جو رمضان کی فضیلتوں سے فائدہ نہ اُٹھائیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیکم بالصوم فانه لا مثل له تم پر روزہ رکھنا فرض ہے کہ روزے جیسی عبادت کی کوئی مثال نہیں ۔ ایک جگہ یوں ارشاد فرمایا: من افطر یوما من رمضان من غیر عذر ولا مرض لم یقضه صیام الدھر