کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 14
ٹھاٹھ باٹھ کیسے پورے ہوں گے۔‘‘
اصل بات یہ ہے کہ وزراء کہ یہ تقرریاں نہ تو صرف محکمانہ اور دفتری ضرورت کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی ذاتی صلاحیتوں سے عوام کو مستفید کرنے کے لئے۔ بلکہ صرف ’’سیاسی رشوت کی کھیر‘‘ بانٹنے کے لئے ہوتی ہیں ۔ اگر اربابِ اقتدار یہ جوا کھیلنا چھوڑ دیں تو ان کی دیوارِ اقتدار شام سے بھی پہلے دھڑام سے نیچے آرہے۔ یقین کیجئے، ان کی یہ دیوارِ اقتدار، دیوار گریہ نہیں ہے کہ اس پر بارانِ رحمت کا نزول ہو۔ یہ ایک قحبہ خانہ ہے، ہاں کام، دام سے چلتا ہے۔ جن کی جیب دام سے خالی ہے وہ یہاں بھی خالی وہ یہاں بھی خالی رہتا ہے اور وہاں بھی۔
معاصر موصوف وزراء کی بے جا تقرریوں کا رونا رو رہے ہیں ، یہاں تو بیشتر دفاتر میں بھی افسروں اور کلرکوں کی کثیر تعداد کی کیفیت دروازے پر سفیدہاتھی باندھنے کے مترادف ہے۔ اصل روگ یہ ہے کہ صالح اور اہل حکمران نہیں رہے۔ اس لئے وہ اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ۔