کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 11
(۷) سعودی عرب کے شاہ فیصل نے عالمی رائے عامہ کی شدید مذمت کی ہے کہ اس نے لبنان اور شام میں معصوم پناہ گزینوں کے کیمپوں میں معصوم بچوں اور بوڑھوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نہیں کی، نیز انہوں نے کہا کہ: ’’یہ انتہائی بد قسمتی کی بات ہے کہ میونخ کے واقعہ پر تو ساری دنیا نے رنج و الم کا اظہار کیا، لیکن عربوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور عربوں کے کیمپوں پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی توفیق کسی کو نصیب نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی رائے عامہ انتہائی بے حس ہو چکی ہے۔ خصوصاً اسلامی اور عرب ملکوں کے بارے میں یہ بے حسی دشمنی سے کم نہیں ۔ اس کے بعد انہوں نے دشمنوں کے مقابلے میں مسلمانوں کو متحد ہونے کی اپیل کی اور یہ امید ظاہر کی کہ ان کی اس اپیل پر مسلمان لبیّک کہیں گے۔‘‘ (نوائے وقت ۱۵/ ستمبر ۷۲ء) لبیّک لبیّک! صدر بار لبیّک! شاہِ فیصل نے جو بات کہی ہے ہم حرف بہ حرف اس کی تائید کرتے ہیں ۔ نہتے اور پُر امن شہریوں پر اسرائیلیوں نے جو بزدلانہ حملے کیے ہیں ہم ان کی پرزور شدید مذمت کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ عرب جب آواز دیں گے، ہم پاکستانیوں کو ان شاء اللہ اپنے پاس پائیں گے اور پوری غیرت اور ہمت کے ساتھ شانہ بشانہ ہو کر دشمنوں سے لڑیں گے۔ باقی رہا یہ شکوہ کہ عالمی رائے عامہ بے حس ہو چکی ہے، بالکل بجا ہے۔ اس وقت بد قسمتی سے عالمی قیادت جن سپر طاقتوں کے ہاتھ میں ہے وہ ایک گہری سازش کے تحت مسلمانوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ ایک طرف قومِ یہود کی پشت پناہی کر کے حملے کرا رہی ہیں ، دوسری طرف قومِ ہنود کو شہ دے کر ایک عظیم اسلامی طاقت کے بخئیے ادھیڑنے میں مصروف ہیں اور تیسری طرف سے عالمِ اسلام کے اندر کچھ نام نہاد مسلمانوں کو استعمال کر کے اسلامی برادری میں افتراق اور انتشار کو ہوا دے رہی ہیں تاکہ عالمِ اسلام کی ہوا اکھڑ جائے اور چوتھی اور بنیادی بات ہماری ’’نا مسلمانی‘‘ ہمارے لئے وبالِ جان بن رہی ہے۔ یہ ناپاک ہاتھ جو پسِ پردہ ڈور ہلا رہے ہیں اگر ان کو اسلامی برادری نے بھانپنے کی کوشش نہ کی تو ہو سکتا ہے کہ خاکم بدہن، ہمارا حال کل اس سے بھی برا ہو۔ عوام مسلمانوں کو چاہئے کہ ان خواص کو کانوں سے پکڑ کر نکال باہر کریں جن کی حماقتوں اور بے تدبیریوں سے دشمنانِ اسلام کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں ۔ اور روز افزوں ہمارا ملّی مستقبل تاریک تر ہوتا جا رہا ہے۔