کتاب: محدث شمارہ 20 - صفحہ 10
ہیں اور کچھ کرنے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہیں تو پہلے اپنے ’’کان‘‘ دیکھ لیجئے! کسی کے کہنے پر لٹھ لے کر کوے کے پیچھے نہ دوڑ پڑئیے۔
ان گرفتاریوں میں زیادہ تر صدر بھٹو کے کارکنانِ قضا و قدر کا ہاتھ ہے۔ بہتر ہے کہ صدر موصوف اپنے ان مشیروں کے ’’بسم اللہ کے گنبد‘‘ سے نکلنے کی کوشش کریں ورنہ کل پچھتائیں گے۔ کیونکہ گناہ ان کا ہو ا۔ قصور وار آپ ٹھہریں گے۔
جن اکابر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے بارے میں عوام کے اندر کافی حسنِ ظن پایا جاتا ہے اور یہ بلا وجہ بھی نہیں کیونکہ ان کی سیاسی خدمات ایسی ہیں کہ ان کو بھلانا مشکل ہے۔ اس لئے شدید ردِّ عمل کا اندیشہ ہے جو بہ حالاتِ موجودہ مناسب نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی حکمران تشریف لائیں ۔ وہ آنکھوں کا تارا بن کر رہیں ۔
(۶)
اوکاڑہ ۲۰/ اگست۔ لیڈی پارک میں ’’کل پاکستان تحفظِ اسلام‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا شاہ احمد نورانی نے بعض باتیں تو نہایت ہی معنی خیز اور غیرت مندانہ کہی ہیں جو بلا تبصرہ ہدیۂ قارئین ہیں ۔ آپ نے کہا:
پاکستان کو اقتصادی اور معاشی طور پر تباہ کر کے اسے اسرائیل بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سوشلسٹوں ، کمیونسٹوں اور اسلام دشمن عناصر کے لئے کوئی جگہ نہیں اور ہم اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے پاکستان میں محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ و ارفع نظام کو نافذ کرانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا:
آج ’’بھٹو جاوے ای جاوے‘‘ کے نعرے لگنے شروع ہو گئے ہیں مگر ہم بھٹو کو ایسے ہی نہیں جانے دیں گے، ان سے ۹۰ ہزار جنگی قیدیوں کا حساب لیا جائے گا۔ ان سے غریبوں اور مزدوروں کا ناحق خون کا بھی حساب لیا جائے گا۔
مولانا نورانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چونکہ قوم سے کئے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، اس لئے صدر بھٹو مستعفی ہو جائیں ۔ اس موقع پر مولانا نے حاضرین سے پوچھا کہ آپ کو پیپلز پارٹی پر اعتماد ہے، سب نے ہاتھ اُٹھا کر واشگاف الفاظ میں ’’نہیں نہیں ‘‘ کے نعرے لگائے۔‘‘ (نوائے وقت ۲۱/ اگست)