کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 8
کا طعنہ اور پاکستانی عوام جنہوں نے اسلام کے نام پر ۱۰ لاکھ سے زائد جانوں کی قربانی دے کر پاکستان حاصل کیا کسی جابر سے جابر حکمران کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کو اس کے بنیادی نظریے کے خلاف کسی دوسری راہ پر گامزن کرے۔
مذکورہ بالا جائزہ کامیاب ہونے والی دو پارٹیوں کے متعلق تھا اب اسلام کا نعرہ بلند کرنے والوں کے متعلق چند سطور پیش خدمت ہیں ۔
اسلام کا نعرہ بلند کرنے والی جماعتوں اور اشخاص پر بحیثیت مجموعی غیر مخلص ہونے کا فتویٰ تو نہیں لگایا جا سکتا۔ خصوصاً ان جماعتوں اور افراد پر جو اس انتخابی کش مکش سے بہت پہلے س اسلامی نظام زندگی کے لئے کوشاں ہیں مگر یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ بہت سے سیاسی شاطروں نے اسلام کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی اور اس طرح سے ایک طرف اس بارے میں مخلص افراد کی پوزیشن خراب کی اور دوسری طرف محب اسلام عوام کو ایسے شدید انتشار میں مبتلا کر دیا کہ اس سے جہاں ووٹوں کی بڑی تعداد بٹ گئی اور پاکستان میں حامیانِ اسلام کی بہت بڑی کثرت ہونے کے باوجود انہیں اسلام کی شکست کا طعنہ سننا پڑا وہاں محب اسلام عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے بے اطمینانی اور عدم اعتماد کی حالت میں پپلز پارٹی کے حق میں ووٹ د دیئے اور ووٹ نہ دینے والوں کی بڑی عداد نے حامی اسلام ہونے کے باوجود کسی کو بھی ووٹ نہ دیا۔ اب یہی لوگ جو آج تک پاکستان میں بگاڑ اور اسلام کے خلاف سازشوں کا باعث بنے رہے۔ فتح یاب ہونے والی پارٹیوں سے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اقتدار میں شریک ہو سکیں ۔
دوسرا بڑا افسوسناک امر یہ ہے کہ جو لوگ عوام کو دِن رات اپنی تقریروں اور تحریرو میں یہ باور کراے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسلام خطرہ میں ہے۔ اسلام کے نام پر بھی اتفاق و اتحاد پیدا نہ کر سکے بلکہ جب کبھی اتحادی کوششیں شروع ہوئیں ان لوگوں کی اپنی ہوس اقتدار آڑے آئی اور یہ سارے پاکستان میں اسلام کی بجائے ذاتی اور گروہی مفادات کا تحفظ کرتے رہے او ہوس اقتدار نے انہیں اس حد تک مجنوں بنا دیا کہ سوشلسٹوں کی تنقید کا جواب دینے کی بجائے اسلام پسندوں کو کوستے رہے اور اتنی سخت الزام تراشی