کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 69
حاجی صاحب دینی اداروں پر دل کھول کر خرچ کرتے تھے، بہت سی مساجد اور مدارس کی تعمیر و ترقی میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔ مسجد قدس رام گلی نمبر ۵ چوک وال گراں لاہور کی تعمیر عرصہ سے رکی ہوئی تھی۔ اس کی بڑی چھت ڈالنا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا سہرا بھی ا ن کے سر ہے۔ حاجی صاحب کو حافظ عبد اللہ صاحب روپڑی اور حافظ محمد حسین صاحب روپڑی رحمۃ اللہ علیہما سے بے حد عقیدت تھی۔ اسی بنا پر مدرسہ رحمانیہ (گارڈن ٹاؤن لاہور) اور ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور کے خاص سرپرست تھے۔ مالی تعاون کے علاوہ اپنے مفید مشوروں سے بھی مستفید فرماتے رہتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ جہاں علما کی مساند خالی ہوئی ہیں وہاں وہ شخصیتیں بھی جارہی ہیں جن کی مساعی جمیلہ اور مخلصانہ تعاون سے ان مراکز کی رونق بڑھی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حاجی صاحب کو اعلیٰ علیین میں جگہ دے اور علما کا ساتھ نصیب کرے۔ ’’المر مع من احب‘‘۔ اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل دے اور ان کی اولاد و احفاد کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین۔ حدیث عن ابی ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (اذا مات الانسان انقطع عنہ عملہ الا من ثلاثۃ الا من ثلاثۃ الامن صدقۃ او علم ینتفع بہ او ولد صالح یدعولہ) رواہ مسلم حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عہ سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’جب انسان مر جائے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔ ہاں تین چیزوں کا عمل باقی رہتا ہے۔ (۱) صدقہ (جاریہ) (۲) علم جس سے فائدہ حاصل ہو (۳) نیک لڑکا جو اس کے لئے دعا مانگے۔ (صحیح مسلم)