کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 41
قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے۔
مختلف معاشروں کی تباہی:
انسان نے یقیناً ہر دور میں کوشش کی ہے کہ اس کی معاشرتی زندگی مستحکم رہے۔ ہم جب حیاتِ انسانی کے ارتقا پر نظر ڈالیں تو ہمیں اِس کا رُخ اجتماعیت کی طرف نظر آتا ہے۔ تاریخ انسانی نے مختلف معاشرے تشکیل دیئے اور گردشِ زمانہ نے مختلف معاشروں کو پیوند خاک بھی کیا۔ ’’قرآن کریم‘‘ نے بھی مختلف قوموں کی تباہی کا ذِکر کیا ہے۔
قومِ نوح کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا[1]
ہم نے اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو دیا۔
ایک جگہ ارشاد فرمایا:
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ[2]
کیا تمہیں ان کی خبر پہنچی جو تم سے پہلے تھے؟ قومِ نوح، عاد اور ثمود کی اور جو لوگ ان کے بعد ہوئے۔
ہدایت کو بھلا کر متکبرانہ رویہ اختیار کرنے والے معاشروں کو پیوند خاک کیا گیا۔ چنانچہ قارون اور فرعون کے ذکر میں قرآنِ پاک میں یوں وضاحت کی گئی ہے:
وَقَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانُوا سَابِقِينَ ﴿٣٩﴾ فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ
اور ہم نے قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی ہلاک کیا اور ان کے پاس موسیٰ علیہ السلام کھلی دلیلیں لے کر آئے تھے۔ پھر ان لوگوں نے زمین میں سرکشی کی اور بھاگ نہ سکے تو ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ کی سزا میں پکڑ لیا سو
[1] الاعراف : 64
[2] ابراہیم : 9