کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 34
الترمذی وابو داؤد والنسائی والدارمی وابن ماجۃ الی قولہ والاذن
یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حیوان کی آنکھ کان وغیرہ دیکھ لیا کریں اور یہ کہ ہم نہ قربانی کریں اس جانور کی جس کا کان آگے یا پیچھے سے کٹا ہو یا چیرا ہو یا اس میں گول سوراخ ہو۔
۳۔ عن البراء بن عاذب ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم سئل ماذا یتقی من الضحایا فاشار بیدہ فقال اربعا العرجاء البین ظلعہا والعوراء البین عورھا والمریضۃ التی البین مرضہا والعجفاء التی لا تنقی رواہ مالک واحمد والترمذی وابو داؤد والنساءی وابن ماجۃ والدارمی
براء بن عاذب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ کونسا جانور قربانی کے لائق نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لنگڑا۔۔۔۔ جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو یعنی چل نہ سکے اور دوسرا کانا۔۔۔۔ جس کا کانا پن ظاہر ہوا۔ تیسرا بیمار۔۔۔۔ جس کی بیماری ظاہر ہو۔ چوتھا دبلا۔۔۔۔ جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔
اس قسم کے عیب دار جانور قربانی کرنا جائز نہیں ۔ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضب القرن والاذن جانور قربانی کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ اعضب سے مراد نصف یا نصف سے زیادہ کان کٹا یا سینگ ٹوٹا مراد ہے۔ [1]
اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور کا آدھے سے کم سینگ ٹوٹا ہو یا کان کٹا ہو تو پھر گنجائش ہے لیکن یہ حکم کٹے ہوئے کان کا ہے۔ اگر کان چیرا ہو یا سوراخ ہو پھر خواہ کان کے کسی حصے میں بھی ہو۔ ایسا جانور قربانی کرنا شبہ سے خالی نہیں ۔ بہتر یہی ہے کہ بالکل صحیح سالم ہو تاکہ قربانی ایسا بہترین مل شبہ و شک سے بالا رہے۔ تھن مرا یا دم کٹا یا دانت ٹوٹا یا پیٹی ایک طرف جھکی ہو تو حرج نہیں ۔
نوٹ:۔ سینگ کی ٹوپی اتر جائے تو جائز نہیں کیونکہ ٹوپی سارے سینگ پر ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ ٹوٹے کے حکم
[1] منتقیٰ مع نیل الاوطار 4: 348