کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 31
اب قربانی کے بارہ میں کچھ ارشادات نبوی بھی عرض کرتا ہوں ۔ ۱۔ عن ابن عمر قال: اقام رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بالمدینہ عشر سنین یضحی (رواہ الترمذی) ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنی زندگی کے دس سال گزارے ہیں اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔ [1] مرقات شرح مشکوٰۃ میں ہے: یضحی اے کل سنۃ فمواظبتہ دلیل الوجوب یعی آپ ہر سال قربانی کرتے رہے پس آپ کا ہمیشہ قربانی کانا وجوب کی دلیل ہے۔ دو ضعیف حدیثیں بھی اس بارہ میں آئی ہیں جو مشکوٰۃ وغیرہ میں موجود ہیں ۔ وجوب اور سنیت کی بحث کو ہم کسی دوسرے موقعہ کے لئے چھوڑتے ہیں ۔ دونوں صورتوں میں فضیلت قربانی کے فریقین قائل ہیں ۔ ۲۔ عن انس قال ضحّٰی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بکبشین املحین اقرنین ذبحھما بیدہ وسمی وکبر قال رایتہ واضعا قدمہ علی صفاحھما ویقول بسم اللّٰه واللّٰه اکبر۔ [2] حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنبے چت کرے، سینگوں والے قربانی کیے۔ آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ مبارک سے ذبح کیا اور بسم اللہ اللہ اکبر کہا اور آنحا لیکر آپ ان کے پہلوؤں پر قدم رکھے ہوئے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا جانور بہت عمدہ اعلیٰ ہونا چاہئے اور اپنے ہات سے ذبح کرنا بہتر ہے۔ ۳۔ عن ابن عباس قال بعث رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ستۃ عشر بدنۃ مع رجل الحدیث (مسلم)
[1] ترمذی [2] کسی امر پر ہمیشگی اس کے سنت مؤکدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔ کما تقرر فی الاصول 12 ( ادارہ )