کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 27
گل عذار دلربا معشوق پیدا کئے جن کے وصال کی تمنا میں انسان اپنی ہستی فنا کر لیتا ہے، اور ایسے محبوب بیٹے بیٹیاں عطا کیں جن کی محبت میں انسان سب کچھ فراموش کر دیتا ہے اور اپنی جان ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔ یعقوب علیہ السلام باوجود پیغمبر ہونے کے اپنے بیٹے یوسف کے فراق میں نابینے ہو گئے تھے اور سونا چاندی کے خزانوں ، طرح طرح کے حیوانوں ، رنگا رنگ کھیتی اور مکانوں سے زمین کو ایسا سجایا ہے کہ انسا ان کی محبت میں محو ہو کر رہ گیا ہے۔ کسی نے عالی شان اور خوبصورت عمارت دیکھ کر کیا خوب کہا ہے ؎
اگر فردوس بر روئے زمیں است
ہمیں ست! ہمیں ست! ہمیں ست!
یعنی اگر روئے زمیں میں کوئی جنت الفردوس ہے تو وہ یہی ہے، یہی ہے، یہی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ[1]
یعنی لوگ دیا کی محبت میں پھنسے پڑے ہیں ، عورتوں ، بیٹوں ، سونا چاندی کے خزانوں ، نشان لگ ہوئے گھوڑوں اور دیگر چارپایوں اور کھیتی باڑی کے دلدادہ ہو رہے ہیں ۔
دوسری آیت میں فرمایا:
إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا[2]
یعنی ہم نے تمام چیزوں سے زمین کو مزین کیا تاکہ ہم آزمائش کریں کہ کون اچھے عمل کرتا ہے؟
ایک طرف تو اللہ تعالیٰ نے دنیا کو پوری زیب و زینت سے آراستہ پیراستہ کیا اور دوسری طرف انسان میں اکل و شرب، سماع و رویت اور لباس کی طلب اور ضرورت پیدا کی جس سے انسان کا ماکولت، مشروبات، مسموعات، ملبوسات اور مرئیات کی طرف رغبت کرنا اور ان کا دلدادہ اور خواہش مند ہونا لازمی امر تا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ ساری دنیا شب و روز اس کی طلب اور محبت میں سرگرداں اور حیراں و پریشاں اور مست و
[1] آل عمران
[2] الکہف :7