کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 24
رکھتے ہیں ۔ ان میں قربانی جیسا پیارا عمل رکھا گیا ہے اور حاجی لوگ جمر مارتے ہیں اور ان میں کثرتِ ذکر کا حکم قرآن و حدیث میں وارد ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ یعنی اللہ تعالیٰ کا ذکر کئی روز تک کرو۔
ایام معدودات سے مراد ایام تشریق ہیں یی ماہ ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کو کثرت سے خدا کی یاد کر کے اپنے دامن برکات و فیوض سے بھر لو۔
حدیث میں ہے:۔
۱۔ عن نبیشۃ الھذلی قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ایام التشریق ایام اکل و شرب و ذکر اللّٰه
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایامِ تشریق کھانے پینے اور ذِکر الٰہی کے دِن ہیں ۔ یعنی ان میں ذِکر الٰہی بہت کرنا چاہئے۔ [1]
پس حاصل یہ ہے کہ ذی الحجہ کے دس دن اور ایام تشریق خدا کی نعمت عظمیٰ اور برکت علیا ہیں لہٰذا ان میں سے تسبیح، تحمید، تکبیر اور تہلیل اور تلاوتِ قرآن، صوم و صلوٰۃ، صدقہ خیرات اور توبہ استغفار وغیرہ کثرت سے کرنا چاہئے۔
۲۔ قال ابن عباس وکان ابن عمر و ابو ہریرۃ یخرجان الی السوق فی ایام الشر یکبران ویکبر الناس بتکبیرھما قال وکان عمر یکبر فی قبۃ بمنی فیسمعہ اھل المسجد فیکبرون ویکبر اھل الاسواق حتٰی یرتج منیً تکبیرا [2]
ابن عباس رضی اللہ عنہ صحابہ کا حال بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ عشرہ ذی الحجہ میں اس قدر ذکر و عبادت کرتے کہ بازار جا کر بھی ذکر سے غافل نہ ہوتے اور کاروبار تجارت وغیرہ بھی ان کو غافل نہ کر سکتا۔ بازار میں تکبیریں کہتے اور بازار کے لوگ بھی غافل نہ رہتے وہ بھی ان کے ساتھ
[1] مسلم شریف
[2] منتقی