کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 21
یعنی خود بھی شہید ہو جائے اور مال بھی خرچ ہو جائے۔ ایسا جہاد ان دِنوں کے اعمال صالحہ کے برابر ہو سکتا ہے۔ [1]
اس صحیح حدیث میں اس عشرہ کی کتنی بزرگی اور عظمت ثابت ہوئی کہ اللہ تعالیٰ جو بندہ کی ایک ایک نیکی کو اتنا محبوب رکھتا ہے کہ ایک ایک نیکی پر اس کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ ہزاروں گا تک ثواب دیتا ہے۔ اس عشرہ کی نیکی کو بہت محبوب رکھتا ہے۔ یہ بحرِ رحمت کی موجیں ہیں جو عاجز بندہ کو اسکے بحرِ رحمت س خطِ وافر لینے کے لئے پکار رہی ہیں ۔ کاش کہ انسان ایسے وقتوں کی قدر کرے اور کمربستہ ہو کر کچھ کما لے۔ خوش قسمت ہی وہ لوگ جو ایسے وقتوں میں بحرِ رحمت میں غوط لگاتے ہیں ۔
دوسری حدیث:
عن ان عمر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ما من ایام اعظم عند اللّٰه ولا العمل فیھن احب الی اللّٰه عزوجل من ھذہ الایام یعنی من العشر [2]
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دِس دنوں سے بزرگ و برتر اور کوئی دن نہیں ہیں نہ ان دنوں کے عمل کے برابر کسی اور دنوں کا عمل اللہ کو محبوب ہے۔
تیسری حدیث:
عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ما من ایام اعظم عند اللّٰه سبحانہ ولا احب الیہ العمل فیھن من حذہ الایام العشر فاکثروا فیھن من التہلیل والتکبیر والتحمید (رواہ احمد) [3]
ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر اللہ سبحانہٗ کے نزدیک اور کوئی دن نہیں ہیں اور ان دنوں کے اعمال جیسے اللہ کو پیارے ہیں اور کوئی عمل نہیں ۔ لہٰذا ان دِنوں میں لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر اور الحمد للہ کثرت سے پڑھنا چاہئے۔
[1] مشکوٰۃ ص 128
[2] ترغیب و ترہیب
[3] المنتقیٰ مع النیل جلد 3 ص 263