کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 19
عشرۃ ذی الحجۃ۔۔۔۔ قرانی کے فضائل و احکام یوں تو اللہ ذوالجلال والاکرام کی رحمت کی بارش ہمیشہ ہوتی رہتی ہے۔ شب و روز کے چوبیس گھنٹوں میں کوئی لمحہ بھی ایسا نہیں جب اللہ ارحم الراحمین کے رحم و کرم کے سمندر سے دیا سیراب نہ ہوتی ہو، مگر بعض ایام، بعض عشرے اور بعض ماہ ایسی خصوصیتیں رکھتے ہیں جو دوسرے دِنوں میں موجود نہیں ۔ منجملہ ان کے عشرۂ ذی الحجہ ہے اس میں خدائے ذوالجلال والاکرام کے بحرِ رحمت کی امواج میں بے انتہا تلاطم پیدا ہو جاتا ہے اور رحمت کی فراوانی خشک وادیوں کو سیراب اور مردہ بیابانوں کو زندہ کر دیتی ہے۔ قارئین کے فائدہ کے لئے قرآن و حدیث سے کچھ عرض کرتا ہوں ۔ ممکن ہے کوئی تشنۂ ثواب اس سے فائدہ اُٹھائے اور میرے لئے باعثِ اجر و ثواب بن جائے۔ یہ وہ عشرہ ہے جس کی بزرگی اور فضیلت قرآن اور حدیث سےثابت ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس عشرہ کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:۔ وَالْفَجْرِ ﴿١﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍ قسم ہے صبح (یوم النحر) کی اور (ذی الحجہ) دس راتوں کی۔ جس چیز کی قسم کھائی جائے وہ مکرم و معظم ہوتی ہے۔ تو عشرہ ذی الحجہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مکرم و معظم ہوا۔ لہٰذ ااس میں اللہ تعالیٰ کے فیوض و برکات سے مستفیض ہونا چاہئے، جیسا کہ ارشاد ہے: ویذکروا اسم اللّٰہ فی ایامٍ معلوماتٍ