کتاب: محدث شمارہ 2 - صفحہ 15
قیمت پیشگی لیکر جنس وقتِ مقررہ پر دینا شیخ الحدث مولانا سلطان محمود صاحب جلال پور پیر والہ ضلع ملتان سوال: ایک آدمی نے دوسرے سے دو سو روپے لیے اور کہا دس روپے من کے حساب س فصل میں سے دو سور روپے کی گندم ادا کر دوں گا۔ اگر میرے پاس اپنی گندم نہ بھی ہوئی تو کسی سے لے کر تمہیں ضرور ادا کر دوں گا اور اسی بھاؤ پر۔ کیا یہ بیع جائز ہے؟ جواب: جائز ہے۔ صحیحین میں حدیث ہے: قدم النبی ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) وھم یسلفو فی الثمار السنۃ والسنتین فقال من أسلف فی شیٔ فلیسلف فی کیل معلوم و وزن معلوم الی أجل معلوم ‏یعنی جب آنحضرت ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہجرت فرما کر مدینہ میں تشریف لائے تو دیکھا کہ لوگ پھلوں میں ایک ایک سال اور دو دو سال کی میعادی بیع (یہ وہی بیع ہے جس کی صورت سوال میں بیان کی گئی ہے اور جسے سلم کہتے ہیں ) کیا کرتے تے۔ آپ نے فرمایا اگر کوئی شخص بیع سلم کرے تو اسے ماپ تول کا حساب اور میعاد مقررہ طے کر لینی چاہئے۔ دوسری حدیث میں ہے جس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں بیان فرمایا ہے:۔ عن عبد اللّٰه بن ابی اوفٰی و عبد الرحمٰن بن ابزی قالا: کنا نصیب الغنائم