کتاب: محدث شمارہ 19 - صفحہ 27
جاتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں پر ذمہ داریاں ان کی صلاحیت کے مطابق ڈالی ہیں اس لئے سرفرازی یہ نہیں ہے کہ اس رزمگاہِ حیات میں کس نے اللہ اور بندوں کے حقوق کی زیادہ حفاظت کی بلکہ یہ ہے کہ اپنی طاقت اور صلاحیت سے بھرپور فائدہ کس نے اُٹھایا؟ جو اس لحاظ سے بڑھ گیا وہ انسانیت اور اس کے مقصد میں برتری حاصل کر گیا۔ کس قدر افسوسناک ہے یہ امر کہ آج تعلیم کا مقصد صرف رزق اور ملازمت کی تلاش تک محدود ہو کر رہ گیا ہے حالانکہ اس کا مقصد انسانیت سے واقفیت ہے اور انسانی زندگی کا مقصد قطعاً رزق نہیں بلکہ رزق تو زندگی کو ایک اعلیٰ تر مقصد کے لئے رواں دواں رکھنے کے لئے ایک وسیلہ ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے! خور دن برائے زیستن ہ زیستن برائے خوردن یعنی کھانا پینا تو زندہ رہنے کے لئے ہے نہ کہ زندگی کھانے پینے کے لئے۔ لہٰذا تعلیم جیسی اعلیٰ چیز کو محض زندگی کے ایک وسیلہ کے لئے وقف کر دینا بہت بڑی جہالت ہے۔ ہمیں اس سے انکار نہیں کہ زندگی کی اور بہت سی ضروریات کی طرح رزق بھی ایک اہم ضرورت ہے اور اسے حاصل کرنا اسلام کی نظروں میں مستحسن ہے لیکن اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں ہے کہ علم جیسے اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے کل کائنات پر شرف کا سبب بنایا۔ (واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو کچھ نام سکھا کر فرشتوں کے روبرو پیش کر کے کہا تھا کہ تم ان چیزوں کے نام بتاؤ۔ جب وہ نہ بتا سکے تو آدم نے سب کے نام بتائے اس پر سب فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا۔ قرآن کریم (البقرہ: ۱۳۔۳۳) اسے اس سفلی مقصد کے لئے قربان کر دیا جائے۔ اس طرح سے تو علم رزق سے بھی کم تر ہو جائے گا کیونکہ وہ رزق کا ذریعہ بنے گا اور رزق صرف انسان کو نہیں ہر جاندار بلکہ نباتات اور جمادات تک کو حاصل ہے تو کیا ایسا علم جو رزق سے فروتر اور اس کے حصول کا ذریعہ ہو، انسان کو مسجود الملائکہ بنا کر اشرف المخلوقات کے بلند مقام پر فائز کر سکتا ہے۔ اسلام کی نظر میں ، علم خواہ دنیا میں زندگی گزارنے اور انسانوں کے فائدہ کے لئے تسخیر کائنات سے متعلق ہو یا اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی رہنمائی سے تعلق رکھتا ہو۔ جسے ہم دنیاوی اور دینی علم سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اس وقت تک انسانی شرف کا باعث بنتا ہے، جب تک کہ عبودیت کی تکمیل اور رضاءِ الٰہی کی تحصیل کا ذریعہ یا معاون ہو ورنہ اس علم سے جہالت بہتر ہے کیونکہ ممکن ہے اللہ کے ہاں جہالت معذرت بن جائے لیکن ایسا علم تو وبال ہو گا کہ اس کے حصول کے باوجود بھی اس سے خدا پرستی کا فائدہ نہ اُٹھایا۔