کتاب: محدث شمارہ 19 - صفحہ 20
’’اگر مجھے عورتوں اور بچوں کا خیال نہ ہو تو میں اپنی جگہ کسی اور کو امام مقرر کر کے ان لوگوں کے گھروں کو جا کر آگ لگا دوں جو اذان سننے کے باوجود مسجد میں نہیں آئے۔‘‘ (احمد) (بخاری اور مسلم میں بھی یہ حدیث موجود ہے لیکن اس میں ’’عورتوں اور بچوں ‘‘ کا ذِکر نہیں ) یہ فرمان اس نبیٔ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے جس کے ہاتھوں کسی دشمن کو بھی کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچتی اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز باجماعت کو جو کہ پابندیٔ وقت کے لئے بہترین ٹریننگ کی حیثیت رکھتی ہے، کس قدر اہمیت دیتے تھے۔ افسوس آج مسلمان مسجد سے اپنا تعلق منقطع کر کے اس کے فوائدِ کثیرہ اور برکاتِ وافرہ سے محروم ہو گیا ہے۔ اس کے برعکس غیر مذاہب اور غیر اقوام نے ان اسلامی چیزوں کو ٹوٹی پھوٹی شکلوں میں اپنایا اور ان سے بھرپور فائدہ اُٹھایا۔ ہماری بد قسمتی کہ ہم نہ صرف ان چیزوں کو چھوڑ بیٹھے بلکہ آج اس بات سے بھی غافل ہو گئے ہیں کہ یہ اسلامی چیزیں ہیں اور بلا سوچے سمجھے وقت کی پابندی کو انگلش ٹائم (English Time) کا نام دیتے ہیں ۔ اس سے بھی بڑھ کر افسوسناک امر یہ ہے کہ ہم نے اپنی چیزیں غیروں کو دے کر ان کی بری، فحش اور ذلیل عادات و اطوار کو تو اپنے گلے کا طوق بنا لیا ہے۔ لیکن ان میں موجود اچھے طور طریق کو۔ جو بلاشبہ ہمارے ہی مذہب کی تعلیمات ہیں ۔ ان کی افادیت کے قائل ہونے کے باوجود، اپنے لیے بارِ خاطر سمجھتے ہیں ۔[1] شاید ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ہر اس بات سے دور رہیں گے جسے اسلام سے ذرا بھی مناسبت ہو گی اور جس میں ذرہ بھر بھی اچھائی موجود ہو گی۔ آہ! ام علی قلوب اقفالھا! تنظیم (Discipline): تنظیم کے ضمن میں وہ سب چیزیں آتی ہیں جو کسی قوم کے زندہ رہنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں ۔ گھر میں یا گھر سے باہر، درس گاہ ہو یا کھیل کا میدان، سفر ہو یا حضر، دفتر ہو یا مارکیٹ، زراعت کے کھیت ہوں یا صنعت و حرفت کی فیکٹریاں اور کارخانے، حالتِ امن ہو یا جنگ، حتیٰ کہ کھانے پینے، سونے جاگنے، اُٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں بھی نظم و ضبط اور ڈسپلن کا قائم رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ تنظیم کے بغیر کوئی معاشرہ نہ تو پنپ سکتا ہے اور نہ ہی کوئی قوم منزلِ مراد سے ہم کنار ہو سکتی ہے۔ ایسی قوم کی مثال جو نظم و ضبط سے عاری ہو، اس گاڑی کی سی ہے جس کی بریکیں نہ ہو۔ جس کا کوئی راستہ
[1] اس سلسلہ میں بے شمار مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں لیکن اس وقت یہ موضوع بحث نہیں۔