کتاب: محدث شمارہ 19 - صفحہ 16
کہ جب تم کسی آدمی کے متعلق جانو کہ وہ (خدمت اور عبادت سے) مسجد کی نگہبانی کرتا ہے تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ بیشک مساجد کو ایماندار ہی آباد کرتے ہیں ۔ مساجد میں آنے والے اللہ کے مہمان ہیں : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من غدا الی المسجد او راح اعدّ اللہ نزله من الجنة کلما غدا اوراح (بخاری، مسلم) کہ جو شخص صبح یا شام کو مسجد میں جاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں مہمانی کا کھانا تیار کرتا ہے۔ جو جنت میں صبح و شام پیش کیا جائے گا (کیونکہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور اس میں آنے والے اللہ کے مہمان ہیں ) نورِ کامل کی بشارت: ترمذی، ابن ماجہ اور ابو داؤد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بشر المشائین فی الظلم الی المساجد بالنور التام یوم القیامة کہ ایسے لوگوں کو جو تاریکی میں مسجد کی طرف (نماز پڑھنے کے لئے) جاتے ہیں ، نورِ کامل کی بشارت دو جو قیامت کے دن ان کو حاصل ہو گا۔ مسجد کی حاضری رحمتِ الٰہی کا ذریعہ ہے: بخاری اور مسلم میں ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سات شخصوں کو اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے سایہ تلے اس دن جگہ دے گا جب کہ عرش کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ ہی نہ ہو گا اور ان سات شخصوں میں سے ایک شخص وہ بھی ہو گا کہ جب مسجد سے نکلتا ہے تو واپسی تک اس کا دھیان مسجد ہی کی طرف لگا رہتا ہے ۔ [1] گناہوں کا کفارہ: ترمذی میں ہے: والکفارات المکث فی المساجد بعد الصلوٰة والمشي علي الاقدام الي الجماعات کہ مسجدوں میں نماز کے بعد (اگلی نماز کے انتظار یا ذِکر الٰہی وغیرہ کے لئے) بیٹھ رہنا اور نماز با جماعت کی ادائیگی کے لئے پیدل چل کر جانا گناہوں کا کفارہ ہے۔ نیت پوری ہو گی: ابو داؤد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] الفاظ یہ ہیں۔ قبله معلق بالمسجد اذا خرج منه حتي يعود اليه (الحديث)