کتاب: محدث شمارہ 19 - صفحہ 13
اسلامی معاشرہ میں مساجد کی اہمیت جناب اکرام اللہ ساجد کیلانی فرد اور معاشرہ باہم لازم و ملزوم ہیں ، جس طرح فرد معاشرے سے الگ ہو کر ایک بے حقیقت اکائی کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے، اسی طرح معاشرہ سے افراد کے بغیر وجود میں نہیں آسکتا۔ دوسرے لفظوں میں افراد کی مجموعی حیثیت کا نام معاشرہ ہے۔ اس لحاظ سے فرد کی اصلاح معاشرہ کی اصلاح پر منتج ہو گی اور فرد کا بگاڑ پور معاشرہ کے بگاڑ کا باعث بنے گا۔ اسی لئے اسلام نے فرد اور معاشرہ دونوں کی اصلاح کا اہتمام کیا ہے۔ چنانچہ حلقۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد فرد پر جو سب سے پہلی ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ نماز ہے۔ تاکہ نماز اس کی جسمانی اخلاقی اور روحانی بیماریوں کی اصلاح کر سکے۔ ذیل کی حدیث نماز کے اس فائدۂ عظمیٰ کی شاہد ہے: عن ابی ھریرۃ قال قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ارأيتم لو ان نھرا بباب احدكم يغتسل فيه كل يوم خمسا ھل يبقي من درنه شئ قالوا لا يبقي من درنه شئ قال فذالك مثل الصلوات الخمس يمحو الله بھن الخطايا‘‘ (متفق عليه) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ اگر کسی شخص کے گھر کے سامنے سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کوئی میل کچیل باقی رہ جاتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا۔’’نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’بالکل اسی طرح جو آدمی روزانہ پانچ مرتبہ (مسجد میں حاضر ہو کر)نماز ادا کرتا ہے وہ گناہوں سے اسی طرح پاک ہو جاتا ہے گویا اس نے گناہ کیا ہی نہیں ۔‘‘ (بخاری و مسلم) فرد کی اصلاح کے بعد معاشرتی اصلاح کا نمبر آتا ہے چنانچہ جب بہت سے افراد مل کر ایک معاشرہ کی شل اختیار کر لیتے ہیں تو ان کی اصلاح و تطہیر کے لئے اسلام نے نماز با جماعت کو لازمی قرار دیا ہے ۔ [1]جس کے لئے مسجد کا قیام ناگزیر ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جب اوّلین معاشرہ تشکیل دیا تو اس کے ساتھ ہی مساجد کی آبادی شروع ہو گئی۔ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد نے جب ایک معاشرہ کی شکل اختیار کر لی تو آپ کا سب سے پہلا کام
[1] نماز با جماعت سے معاشرہ کی اصلاح کیونکر ممکن ہے؟ آئندہ سطور میں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔